ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرنے والے ارکان کو تازہ خط اعتماد لینا ضروری : محمد علی شبیر کا بیان
حیدرآباد ۔ 5 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل مسٹر محمد علی شبیر نے چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے مطالبہ کیا کہ وہ پہلے اثاثہ جات کا اعلان کریں اور دوسری جماعتوں سے ٹی آر ایس میں شامل ہونے والے 12 ارکان اسمبلی سے استعفیٰ دلاتے ہوئے تازہ عوامی خط اعتماد حاصل کریں ۔ آج سی ایل پی آفس اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی ۔ اس موقع پر کانگریس کے رکن قانون ساز کونسل مسٹر پی سدھاکر ریڈی بھی موجود تھے ۔ مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ کے سی آر کو بدعنوانیاں ، اخلاقیات وغیرہ پر درس دینے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے ۔ 4 دن تک ٹی آر ایس کے عوامی منتخب نمائندوں کو اخلاقیات ، کرپشن انتظامی امور کے علاوہ دوسرے موضوعات پر درس دیا گیا ۔ تربیتی کیمپ ختم ہونے کے صرف 40 منٹ میں تلگو دیشم سے ٹی آر ایس میں شامل ہونے والے رکن اسمبلی منچی ریڈی کشن ریڈی کے جلسہ عام میں شریک ہوتے ہوئے غیر اخلاقی حرکت کی ہے ۔ منچی ریڈی کشن ریڈی ٹی آر ایس کے امیدوار کو شکست دینے والے رکن اسمبلی ہیں ساتھ ہی اس جلسہ میں تلگو دیشم کے قائدین کو بھی ٹی آر ایس میں شامل کیا گیا ہے ۔ اخلاقیات پر بات کرنے کا چیف منسٹر کو اخلاقی حق بھی نہیں ہے کیوں کہ کانگریس کے 4 تلگو دیشم کے 4 وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے 2 اور بہوجن سماج پارٹی سے 2جملہ 12 ارکان اسمبلی نے ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کی ہے جو غیر دستوری اور غیر اخلاقی عمل ہے ۔ اگر اخلاقیات کے معاملے میں کے سی آر سنجیدہ ہیں تو فوری ان 12 ارکان اسمبلی سے استعفیٰ طلب کریں اور 12 اسمبلی حلقوں پر تازہ انتخابات کراتے ہوئے عوامی رائے حاصل کریں ۔ یہی نہیں مختلف جماعتوں سے بھی 13 ارکان قانون ساز کونسل کو ٹی آر ایس میں شامل کرایا گیا ہے ۔ مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ 2001 میں ٹی آر ایس تشکیل دینے والے مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے 2004 میں کریم نگر لوک سبھا حلقہ سے انتخابات میں حصہ لیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو بتایا تھا کہ ان کے پاس 85.98 لاکھ روپئے کے اثاثہ جات ہیں ۔ 2014 کے انتخابات میں کے سی آر کے اثاثہ جات 15.15 کروڑ تک کیسے بڑھ گئے 10 سال میں ان کے اثاثہ جات میں 17 گناہ اضافہ ہوا ہے ۔ ایسا کونسا بزنس ہے جو کے سی آر کررہے ہیں انہیں عوام کو واقف کرانا پڑے گا ۔ چیف منسٹر تلنگانہ نے ٹی آر ایس بھون تعمیر کیا نمستے تلنگانہ اخبار اور ٹی نیوز چینل شروع کیا اتنے پیسے کہاں سے آئے اور کون کون اس میں سرمایہ کاری کی ہے ۔ اس کی وضاحت کریں ۔ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل نے کہا کہ کے سی آر اپنے وعدے پر کبھی قائم نہیں ہیں ۔ الیکشن سے قبل دلت کو چیف منسٹر بنانے کا وعدہ کیا مگر خود چیف منسٹر بن گئے ۔ تلنگانہ ریاست تشکیل دینے پر ٹی آر ایس کو کانگریس میں ضم کرنے کا وعدہ کیا پھر وعدے سے انحراف کیا ۔ اپنے فرزند اور دختر کو کبھی سیاست میں نہ لانے کا وعدہ کیا مگر آج حکومت کے سی آر کی خاندانی حکومت میں تبدیل ہوگئی ۔ گڈگورننس کے نام پر صرف عوام کو دھوکہ دیا جارہا ہے ۔ 11 ماہ کی ٹی آر ایس حکومت میں ہائی کورٹ نے 12 فیصلے حکومت کے خلاف دئیے ہیں ۔۔