تلنگانہ کی مخالفت میں حقیقی چہرہ آشکار، وزیرآبپاشی ٹی ہریش راؤ کا ردعمل
حیدرآباد۔/3جون، ( سیاست نیوز) وزیر آبپاشی ہریش راؤ نے یوم تاسیس تلنگانہ کو چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو کی جانب سے یوم سیاہ قرار دینے پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یوم تاسیس تلنگانہ عوام کیلئے کسی تہوار سے کم نہیں ہے۔ اس دن کو چندرا بابو نائیڈو نے یوم سیاہ قرار دیتے ہوئے اپنی مخالف تلنگانہ ذہنیت کو آشکار کیا ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہریش راؤ نے کہا کہ آندھرا پردیش میں نو نرمانا دکھشا منعقد کرتے ہوئے چندرا بابو نائیڈو نے تلنگانہ کے خلاف ریمارکس کئے ہیں جس سے ان کا حقیقی چہرہ پھر ایک مرتبہ بے نقاب ہوچکا ہے۔ چندرا بابو نائیڈو شروع ہی سے تلنگانہ کے مخالف ہیں اور وہ اظہار خیال کا کوئی موقع گنوانا نہیں چاہتے۔ چندرابابو نائیڈو کے ریمارکس پر سخت تنقید کرتے ہوئے ہریش راؤ نے غیر مشروط معذرت خواہی کا مطالبہ کیا اور تلنگانہ تلگودیشم قائدین سے سوال کیا کہ وہ کس طرح تلنگانہ عوام کی توہین کو برداشت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تلگودیشم قائدین کو چندرا بابو نائیڈو کے ریمارک پر شرم سے سر جھکالینا چاہیئے اور انہیں کم از کم اب چندرا بابو نائیڈو کا بھجن کرنا بند کردینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ جو قائدین ابھی بھی چندرا بابو نائیڈو کے گن گاتے ہوئے ان کی قیادت میں کام کریں گے انہیں تلنگانہ کے غدار کے طور پر دیکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش کے چیف منسٹر کی حیثیت سے چندرا بابو نائیڈو اپنی ریاست کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں اور وہ تلنگانہ سے ترقی کے معاملہ میں مسابقت میں کافی پیچھے ہیں۔ آندھرا پردیش کے عوام خود بھی اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کہ کے سی آر کی قیادت میں تلنگانہ ریاست تیزی سے ترقی کررہی ہے۔ اس صورتحال سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر چندرا بابونائیڈو نے ریاست کی تقسیم کو دوبارہ مسئلہ بنانے کی کوشش کی ہے تاکہ عوام کی توجہ حقیقی مسائل سے ہٹائی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش کی تقسیم کے موقع پر چندرا بابو نائیڈو نے تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کی ہر ممکن کوشش کی۔ انہوں نے تلگودیشم پارٹی سے انتخابی اتحاد کے کوشاں کانگریس قائدین سے مطالبہ کیا کہ وہ چندرا بابو نائیڈو کے ریمارک پر اپنی رائے ظاہر کریں۔ انہوں نے کہا کہ تلگودیشم اور بی جے پی قائدین کو بھی نائیڈو کے اس بیان کی مذمت کرنی چاہیئے۔ چندرا بابو نائیڈو دراصل اپنی ریاست کو ترقی دینے اور عوام کی فلاح و بہبود کے اقدامات میں ناکام ہوچکے ہیں۔ تلنگانہ حکومت کی خوشحالی انہیں برداشت نہیں ہورہی ہے لہذا وہ دوبارہ مخالفت کا آغاز کرچکے ہیں۔