چیف منسٹر اور اسد اویسی مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں : شبیر

بیرسٹر کو یا دستور نہیں معلوم یا تحفظات کے مخالف ، بی سی کمیشن کے بغیر تحفظات ناممکن
حیدرآباد ۔ 27 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : مسلمانوں کو تحفظات صرف بی سی کمیشن کی سفارش کے بعد ہی ممکن ہوسکتے ہیں ۔ تاہم چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ بار بار مرکز سے تحفظات دلانے کی بات کرتے ہوئے مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں ۔ کل دعوت افطار کے موقع پر اسٹیج پر موجود حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ کی خاموشی تو بالکل ایسی تھی جیسے ’ گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے ‘ آج اندرا بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل مسٹرمحمد علی شبیر نے کہا کہ کیا ایک بیرسٹر کو یہ نہیں معلوم کہ تحفظات کے لیے سائنٹیفیک ڈاٹا کے ساتھ ساتھ بی سی کمیشن کی سفارشات ضروری ہے ؟ یا پھر مجلس جیسا کہ ہم کہتے آرہے ہیں مسلم تحفظات کی مخالف ہے ؟ ۔ قائد اپوزیشن نے اسد اویسی سے استفسار کیا کہ منہ میں کھجور جاتے ہی ان کی زبان خاموش کیوں ہوگئی ۔ جب کہ مجلس اور اس کے قائدین اپنے آپ کو مسلمانوں کے چمپئن قرار دیتے ہوئے اسمبلی میں آواز اٹھاتے ہیں پھر شخصی ملاقات میں چیف منسٹر کے سی آر کے ساتھ طئے کرتے ہوئے پیروی کرلیتے ہیں ۔ اسد الدین اویسی نے چیف منسٹر کی گمراہی کا خاموش تماشہ دیکھتے ہوئے پھر ایکبار ثبوت دیا ہے اگر وہ اسد کی جگہ موجود ہوتے تو مسلمانوں کو مزید دھوکہ دینے سے فوری روک دیتے ۔ مقدس ماہ رمضان میں چیف منسٹر نے 12 فیصد مسلم تحفظات کے معاملے میں مسلسل تیسرے سال جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے تلنگانہ کے مسلمانوں کو دھوکہ دیا ہے ۔ سدھیر کمیشن کو کوئی قانونی اختیارات نہیں ہے اور نہ ہی وہ مسلمانوں کو تحفظات فراہم کرنے کی سفارش کرسکتا ہے اگر چیف منسٹر مسلمانوں سے کئے گئے وعدے کے لیے سنجیدہ ہے تو وہ فوری بی سی کمیشن تشکیل دیں اور اس کی تحفظات کے لیے جتنی بھی سفارشات ہوگی اس کو کابینہ میں منظوری دیتے ہوئے اسمبلی اور کونسل میں قرار داد منظور کرتے ہوئے مسلمانوں کو تحفظات فراہم کریں ۔ مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہے اور بی جے پی مسلم تحفظات کی مخالف ہے اور ویسے بھی مذہب کے نام پر تحفظات دستور میں ممکن نہیں ہے ۔ نریندر مودی کے وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہنے تک 9 ویں شیڈول میں ترمیم ممکن نہیں ہے ۔ اسد اویسی بیرسٹر ہے انہیں قانونی داؤ پیچ معلوم ہے باوجود انہوں نے کھجور کھا کر چیف منسٹر کے سامنے اسطرح خاموشی اختیار کی جس طرح بلی کے سامنے چوہا ڈر جاتا ہے ۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ کو کس بات کا ڈر ہے اور وہ حکومت کو مسلمانوں سے کیے گئے وعدے کو یاد دلانے میں کیوں قباحت محسوس کررہے ہیں ۔ مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ کے سی آر نے مسلمانوں کو 4 ماہ میں 12 فیصد مسلم تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا 24 ماہ گذرنے کے باوجود چیف منسٹر مسلمانوں سے صرف وعدے کررہے ہیں ۔ انہوں نے 12 فیصد مسلم تحفظات پر وائیٹ پیپر جاری کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا اور اسمبلی کا خصوصی سیشن سدھیر کمیشن کی سفارشات کا جائزہ لینے کے لیے طلب کیا جارہا ہے ۔ یا بی سی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کرنے کے لیے طلب کیا جارہا ہے ۔ اس کی وضاحت کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹی ار ایس حکومت مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے میں ناکام ہونے کے علاوہ کے جی تا پی جی مفت تعلیم ، فیس ری ایمبرسمنٹ ، سماج کے تمام طبقات کی فلاح و بہبود ، ڈبل بیڈ روم مکانات ، کسانوں کے یکمشت قرضہ جات کی معافی کے علاوہ انتخابی منشور میں کیا گیا ایک وعدہ بھی پورا کرنے میں ناکام ہوگئے ۔ عوامی مسائل کو حل کرنے کے بجائے ہر تین ماہ میں ٹی آر ایس حکومت ایک نیا تنازعہ پیدا کرتے ہوئے حکومت کی ناکامی سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہی ہے ۔ کانگریس پارٹی اپوزیشن کا تعمیری رول ادا کرے گی ۔ اچھے کاموں میں جہاں حکومت کی تائید کرے گی وہیں مخالف عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاج بھی کرے گی ۔۔