چیف جسٹس آف انڈیا کیخلاف تحریک مواخذہ نوٹس کے استرداد کو چیلنج

کانگریس کے دو ارکان راجیہ سبھا کی صدرنشین کے فیصلہ کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست

نئی دہلی ۔ 7 مئی ۔(سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے دو ارکان پارلیمنٹ نے چیف جسٹس آف انڈیا کے خلاف تحریک مواخذہ کی نوٹس کو صدرنشین راجیہ سبھا کی طرف سے مسترد کئے جانے کو اس بنیاد پر چیلنج کیا کہ اس میں ’’کسی غلط برتاؤ کا کوئی ثبوت نہیں ہے‘‘ ۔ سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے جو تحریک مواخذہ کی نوٹس پر دستخط کرنے والوں میں شامل ہیں جسٹس چلمیشور کے زیرقیادت بنچ سے کہا کہ اس مسئلہ پر فوری سماعت کی ضرورت ہے ۔ تاہم اس بنچ نے جس میں جسٹس ایس کے کول بھی شامل ہیں، ایڈوکیٹس پرشانت بھوشن اور سبل سے کہا کہ فوری سماعت کی درخواست کو چیف جسٹس آف انڈیا سے رجوع کریں۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ پرتاب سنگھ باجوا اور گجرات کے آمی ہرشد رائے یاجنگ نے سپریم کورٹ میں یہ درخواست دائر کی تھی ۔ جسٹس چلمیشور اور جسٹس کول نے سبل اور بھوشن سے کہاکہ وہ کل حاضر ہوں تاکہ ان کے مسئلہ پر غور کیا جاسکے ۔ قبل ازیں جسٹس چلمیشور نے سبل کو مقدمات کی سماعت کیلئے تاریخ اور وقت کے تعین سے متعلق چیف جسٹس آف انڈیا ( سی جے آئی ) کو حاصل بحیثیت ’ماسٹر آف روسٹر‘ اختیارات کا دستوری بنچ کے فیصلہ ذریعہ کے حوالہ دیا جس پر سبل نے کہاکہ ’’میں اس طریقہ سے واقف ہوں لیکن کوئی شخص صرف اپنے کاز کے لئے جج نہیں ہوسکتا ۔ چنانچہ میں آپ سے کسی عبوری راحت کی نہیں بلکہ فوری سماعت کی درخواست کررہا ہوں ‘‘ ۔ جسٹس کول نے سبل سے دریافت کیاکہ آیا درخواست کا کوئی نمبر دیاگیا ہے۔ انھوں نے جواب دیا کہ انھوں نے رجسٹری میں درخواست دائر کی ہے لیکن وہ نمبر دینے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ سبل نے مزید کہا کہ ’’اس عدالت کاطریقہ کار بالکل سیدھا سادہ ہے ۔ میں 45 سال سے یہاں پریکٹیس کررہا ہوں ۔ رجسٹرار اس معاملہ میں چیف جسٹس سے احکام حاصل نہیں کرسکتے ۔ چیف جسٹس آف انڈیا اس معاملہ میں رجسٹرار کو ماسٹر آف روسٹر اختیارات تفویض نہیں کرسکتے ۔ جسٹس چلمیشور سے میری استدعا ہے کہ وہ اس بات پر غور کریں‘‘۔ لیکن جسٹس چلمیشور نے جواب دیاکہ ’’میں وظیفہ پر سبکدوشی کے قریب پہونچ چکا ہوں ‘‘ ۔