رائے دہی کے فیصد میں اضافہ پر جواب غیر اطمینان بخش، ہر پولنگ اسٹیشن کی تفصیلات پیش کرنے کا مطالبہ
حیدرآباد ۔ 6 ۔ مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے چیف الیکٹورل آفیسر رجت کمار کے رویہ پر شبہات کا اظہار کیا ہے ۔ پارٹی نے الزام عائد کیا کہ رجت کمار نے برسر اقتدار پارٹی کو فائدہ پہنچانے کیلئے اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں ہر ممکن مدد کی۔ کانگریس الیکشن کمیشن کوآرڈینیشن کمیٹی کے صدرنشین ایم ششی دھر ریڈی اور کنوینر جی نرنجن نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں انتخابات میں رائے دہی کے مقررہ وقت کے بعد جس طرح فیصد میں اضافہ کیا گیا، اس سے کئی شبہات پیدا ہورہے ہیں۔ چیف الیکٹورل آفیسر اور الیکشن کمیشن ان شبہات کو دور کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ رائے دہی کا وقت شام 5 بجے ختم ہونے کے بعد جو فیصد جاری کیا گیا تھا، اس میں دوسرے دن اچانک کس طرح اضافہ ہوا؟ کانگریس پارٹی نے اس سلسلہ میں چیف الیکٹورل آفیسر سے وضاحت طلب کی لیکن آج تک اطمینان بخش جواب نہیں دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی اور لوک سبھا دونوں انتخابات میں بے قاعدگیاں کی گئیں ہیں۔ اس مسئلہ پر بہت جلد راؤنڈ ٹیبل اجلاس طلب کیا جائے گا ۔ ششی دھر ریڈی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے غیر جمہوری انداز میں کام کیا ہے۔ چیف الیکٹورل آفیسر کے خلاف کارروائی کیلئے مرکزی الیکشن کمیشن پر دباؤ بنایا جائے گا۔ ششی دھر ریڈی نے کہا کہ پولنگ مراکز پر موجود ویڈیو کیمروں اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی تفصیلات طلب کی گئی ہے۔ یہ تمام ملنے کے بعد کانگریس اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ رجت کمار بارہا یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ای وی ایم مشینوں میں الٹ پھیر کی کوئی گنجائش نہیں ہے لیکن وہ رائے دہی کے فیصد میں اضافہ کی وجوہات بتانے سے قاصر ہے۔ اسمبلی انتخابات میں شام 5 بجے کے بعد 61 فیصد پولنگ کا اعلان کیا گیا لیکن دوسرے دن یہ 72 فیصد قرار دی گئی ۔ بعد میں رجت کمار نے دوبارہ وضاحت کی کہ رائے دہی 60.15 فیصد ہوئی ہے۔ پولنگ کے فیصد پر اضافہ پر کانگریس ابتداء سے ہی شبہات کا اظہار کر رہی ہے۔ لوک سبھا کے 17 حلقوں کے حدود میں ہر پولنگ بوتھ میں رائے دہی کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ ششی دھر ریڈی نے کہا کہ ہر پارلیمانی حلقہ میں 90,000 سے زائد ووٹ ڈالے گئے ۔ حیدرآباد اور سکندرآباد حلقوں میں ریٹرننگ آفیسر نے 39.49 فیصد رائے دہی کا اعلان کیا تھا لیکن بعد میں دونوں حلقوں میں اضافی فیصد کا اعلان کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے متعلق کوئی بھی معاملہ عوام سے متعلق ہوتا ہے اور الیکشن عہدیداروں کو اس بات کا حق نہیں کہ وہ مخصوص پارٹی کی تائید میں کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ عہدیداروں کے رویہ کے سبب عوام کو الیکشن کمیشن کے رول پر شبہات پیدا ہوچکے ہیں۔ کے سی آر جیسے قائدین رہیں تو جمہوریت کو ہمیشہ خطرہ لاحق رہے گا۔