چھ ماہ میں سماعت مکمل نہیں ہوئی تو طالب علم کی ضمانت ہوگی

ممبئی، 26 اپریل(سیاست ڈاٹ کام) برسہا برس ملک کی مختلف جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے اپنی جوانی کے ایام گذار چکے ایک مسلم نوجوان جو پی ایچ ڈی کا طالب علم ہے ، کی ضمانت پر رہائی کے تعلق سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں جمعیۃ علماء مہاراشٹرا (ارشد مدنی) کی جانب سے داخل کی گئی ضمانت عرضداشت کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اترپردیش حکومت کو ڈانٹ پلائی اور اپنے حکمنامہ میں کہا کہ اگر مقدمہ کی سماعت اگلے چھ ماہ کے اندر مکمل نہیں کی گئی تو ملزم کو ضمانت پر رہا کردیا جائے گا اور اس تعلق سے استغاثہ کے کوئی بھی دلائل نہیں سنے جائیں گے ۔یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء مہاراشٹرا (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے اخبار نویسوں کو دی۔ گلزار اعظمی کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی والی عدالت عظمی کی دو رکنی بنچ کے جسٹس جگدیش کھیہر اور جسٹس وائی ڈی چندر چوڑکے سامنے اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے دفاعی وکیل ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد حنیف نے کہا کہ ملزم گلزا ر احمد وانی کو31اگست 2001ء کو تحقیقاتی دستہ نے سابرمتی ایکسپریس میں بم دھماکہ معاملے میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا لیکن ابھی تک مقدمہ کی سماعت اختتام کو نہیں پہنچی ہے نیز اس سے قبل بھی عدالت نے نچلی عدالت کو چھ ماہ کے اندر مقدمہ کی سماعت مکمل کرنے کی ہدایت دی تھی لیکن ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود معاملے کی سماعت اختتام کو نہیں پہنچ سکی ہے ۔