تاحال 13 اسکولس کے لیے فنڈس کی اجرائی ، سید عمر جلیل کا بیان
حیدرآباد۔28 جولائی (سیاست نیوز) مرکزی وزارت اقلیتی امور نے تلنگانہ میں مزید چھ اقامتی اسکولس کی تعمیر کے لیے 108 کروڑ روپئے منظور کئے ہیں۔ اس طرح ابھی تک تلنگانہ میں 13 اقامتی اسکولس کے لیے مرکزی حکومت نے فنڈس فراہم کئے ہیں۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے اس سلسلہ میں مرکزی وزارت اقلیتی امور کے عہدیداروں سے ربط قائم کیا اور تلنگانہ میں اقلیتیوں کے لیے قائم کردہ اقامتی اسکولس کی تفصیلات سے واقف کرایا۔ انہوں نے مرکز سے اسکول کی عمارتوں کی تعمیر میں تعاون کی خواہش کی۔ عمر جلیل کی مساعی پر وزارت اقلیتی امور نے مزید چھ اسکولوں کے لیے 108 کروڑ روپئے کی منظوری دی ہے اور اکٹوبر میں مزید اسکولوں کے لیے رقم منظور کرنے سے اتفاق کرلیا۔ واضح رہے کہ پہلے مرحلہ میں مرکز نے 7 اسکولوں کے لیے 126 کروڑ روپئے کی منظوری دی تھی۔ ہر اسکول کے لیے 18 کروڑ روپئے کے خرچ کا منصوبہ ہے اور تعمیری اخراجات میں مرکزی اور ریاستی حکومت کا مساوی حصہ رہے گا۔ عمر جلیل نے بتایا کہ مرکز نے پہلے مرحلہ کے 7 اسکولوں کے لیے 63 کروڑ روپئے جاری کردیئے اور یہ رقم متعلقہ ضلع کلکٹرس کو روانہ کردی گئی ہیں۔ یہ اسکولس راجندر نگر، نظام آباد، بودھن، عادل آباد، کاغذ نگر، ظہیر آباد اور تانڈور میں تعمیر کئے جائیں گے۔ راجندر نگر میں تعمیری کاموں کا افتتاح مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے اپنے حالیہ دورۂ حیدرآباد کے موقع پر کیا تھا۔ سکریٹری اقلیتی بہبود نے کہا کہ ضلع کلکٹرس کی نگرانی میں تعمیری کام انجام دیئے جائیں گے اور ہر اسکول میں کارپوریٹ اسکولوں کی طرح تمام تر بنیادی سہولتیں حاصل رہیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ مزید 6 اسکولوں کے مقامات کو جلد قطعیت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اقامتی اسکولوں کے قیام کا مقصد اقلیتوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو اقامتی اسکولوں کے قیام اور ان کی بہتر کارکردگی کے سلسلہ میں سنجیدہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت اسکولوں کی کارکردگی کی راست نگرانی کررہی ہے اور دیگر طبقات کے اقامتی اسکولس کی طرح اقلیتی اقامتی اسکولس کے تعلیمی معیار کو بلند کرنا سوسائٹی کی ذمہ داری ہے۔ سید عمر جلیل نے بتایا کہ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اوپن یونیورسٹی میں اردو گریجویشن کورسس جاریہ سال برقرار رہیں گے کیوں کہ اردو نصابی کتب کی تیاری کا کام تیزی سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے نصابی کتب کا ترجمہ نہ ہونے کے سبب جاریہ سال اردو میڈیم گریجویشن کورس مسدود کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ حکومت نے مداخلت کرتے ہوئے مولانا آزاد اردو یونیورسٹی سے ترجمہ کا کام مکمل کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اردو یونیورسٹی کے حکام کو انگریزی نصابی کتب فراہم کردی گئی ہیں اور فرسٹ سمسٹر کی کتابیں جلد ہیں تیار ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے لیے اردو نصابی کتب کا کوئی مسئلہ نہیں رہے گا۔ سکریٹری اقلیتی بہبود نے کہا کہ دائرۃ المعارف کو عصری بنانے سے متعلق پراجیکٹ پر عمل آوری کا کام جاری ہے۔ مرکزی حکومت نے دائرۃ المعارف کے پاس نادر کتابوں کے ترجمے کے سلسلہ میں وضاحت طلب کی ہے۔ کتابوں کے ترجمے کی ضرورت اور ان کی افادیت کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی کی تشکیل کی تجویز ہے۔