چارمینار کے امیدوار کے اشارہ پر حواریوں کی حرکت، غرور و تکبر کی علامت آشکار، عوام کا تاثر
حیدرآباد۔2ڈسمبر(سیاست نیوز) شہر ہی نہیں بلکہ ملک بھر میں مسلمانوں کی نمائندگی کے دعوے کرنے والوں کی جانب سے انتخابی جلسوں کے لئے نماز کے اوقات تبدیل کروانے کے بعد اب شہر حیدرآباد میں انتخابی جلسہ کے لئے قرآن کی تلاوت کو بھی بند کروانے کا واقعہ پیش آچکا ہے ۔ ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے دوران سب سے پہلے مغلپورہ مسجد صلاح الدین علی خان میں نماز کے اوقات تبدیل کرنے کا واقعہ پیش آیا بعد ازاں یاقوت پورہ بڑا بازار میں مدینہ مسجد کیں عشاء کی جماعت کے اوقات تبدیل کئے گئے اور اب انتخابی جلسہ میں امیدوار کی تقریر کے لئے جلسہ سے قریب میں جاری تلاوت قرآن کا احترام کرنے کے بجائے تلاوت کلام پاک کو رکوا دیا گیا اور انتخابی جلسہ جاری رہا۔ حلقہ اسمبلی چارمینار و یاقوت پورہ کے سرحدی علاقہ پر منعقدہ مقامی جماعت کے انتخابی جلسہ میں جب حلقہ اسمبلی چارمینار کے امیدوار کی تقریر شروع ہو رہی تھی اسی وقت قریب میں جاری جلسۂ میلاد مصطفیﷺ کا آغاز ہورہا تھا اور اس جلسہ میلاد کی شروعات کے سلسلہ میں معصوم قاری قرآن کی قرأت کلام پاک کی آواز شروع ہوگئی جسے سننے کے بعد لوگوں کا یہ احساس تھا کہ امیدوار اپنی تقریر قرأ ت کلام کی تکمیل تک روک دیں گے لیکن امیدوار مائیک پر کھڑے رہے اور اپنے حواریوں کو اشارہ کیا کہ تلاوت کی آواز کو بند کروایا جائے جس کے ساتھ ہی شہ نشین پر موجود حواریوں نے شہ نشین سے چھلانگ لگاتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ تلاوت کلام پاک کی آواز بند کروادی جائے اور امیدوار کا سلسلۂ خطاب جاری رہے۔ مقامی جماعت کے امیدوار کی اس حرکت کے بعد جلسہ کے شرکاء نے ہی اس پر اعتراض کرنا شروع کردیا اور کہا جانے لگا کہ تلاوت قرآن کو رکواتے ہوئے انتخابی جلسہ جاری رکھوانے کے عمل سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ شہر حیدرآباد سے ہندستان کے مسلمانوں کی نمائندگی کے دعوے محض دکھاوا ہے اور عملی طور پر ان نمائندوں کو اقتدار کے علاوہ کسی اور چیز سے مطلب نہیں ہے۔ بزرگ شہری جو کہ اس جلسہ کے قریب موجود تھے نے مقامی جماعت کے چارمینار امیدوار کی اس حرکت کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ تلاوت قرآن کو رکواتے ہوئے اپنی انتخابی تقریر جاری رکھنے والوں سے کس طرح یہ امید کی جاسکتی ہے کہ وہ مسلمانوں کی ترجیحی بنیادوں پر کس طرح سے نمائندگی کریں گے کیونکہ ان کی ترجیحات تو واضح ہوگئی ہیں اور بعض شہریوں نے حلقہ اسمبلی چارمینار میں کی گئی اس حرکت کو غرور اور تکبر کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہر میں مقامی جماعت کے ذمہ داروں کی جانب سے جو حرکتیں کی جا رہی ہیں انہیں دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ شائد علامہ اقبال ؒ نے اس طرح کے لوگوں کو نظر میں رکھتے ہوئے یہ مصرعہ کہا تھا کہ ’’ یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود‘‘۔