بلا سپور 11 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) چھتیس گڑھ کے بلاسپور میں سرکاری طور پر منظم کردہ نس بندی کے آپریشن کے دوران 9 خواتین کے فوت ہوجانے کے بعد محکمہ صحت کے چار عہدیدار بشمول سینئر سرجن اور چیف میڈیکل ہیلتھ آفیسر کو خدمات سے معطل کردیا گیا۔ دریں اثناء وزیر اعلی رمن سنگھ نے ہاسپٹل کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ بلاسپور کے چیف میڈیکل و ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر آر کے مہانگے، لیپرا اسکوپک سرجن ڈاکٹر آر کے گپتا ،ریاستی پروگرام کنوینر و خاندان منصوبہ بندی ڈاکٹر کے سی اُراو اور بلا میڈیکل آفیسر (تحت پور) ڈاکٹر پرساد تیواری کو خدمات سے معطل کردیا گیا ہے۔ وزیر اعلی نے ڈاکٹر آر کے گپتا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی بھی ہدایت کی ہے جن کی نگرانی میں نس بندی آپریشن کیمپ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ رمن سنگھ نے آپریشن کے دوران، ڈاکٹرس کی کوتاہیوں کو خارج از امکان قرار نہیں دیا اور کہا کہ خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایک تین رکنی کمیٹی میں تشکیل دی گئی ہے علاوہ ازیں رمن سنگھ نے متوفی خواتین کے ارکان خاندان کیلئے قبل از معلنہ 2 لاکھ روپئے کی عبوری امداد کو بڑھا کر 4 لاکھ روپئے کردیا ہے اور جو خواتین ہنوز زیر علاج ہیں، ان کیلئے 50,000 روپئے کی مالی امداد اور مفت علاج کی پیشکش کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ نس بندی کیمپ میں 8 خواتین کی موت ہوگئی جبکہ 52 دیگر خواتین کی حالت بھی تشویشناک بتائی گئی ہے ۔ جو قومی خاندان منصوبہ بندی کے پروگرام کے تحت نس بندی آپریشن کیمپ سے رجوع ہوئی تھیں۔ دریں اثناء ریاست کی کلیدی اپوزیشن جماعت کانگریس نے وزیر اعلی رمن سنگھ اور وزیر صحت و خاندانی بہبود امر اگروال کے استعفی کا مطالبہ کیا ہے ۔ پارٹی کے ریاستی سربراہ بھوپیش باگیل نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا ۔ اس واقعہ کے بعد ریاستی حکومت کے مجرمانہ ذہن کی عکاسی ہوتی ہے۔ بالوڈ، باغ بہارا اور رائے گڑھ میں موتیا بند کے آپریشن کے دوران بھی کئی مریض اندھے ہوگئے تھے۔ اس کے بعد بچہ دانیوں کو نکالے جانے کے آپریشن بھی کوتاہیاں ہوئیں اور اب نس بندی کے آپریشن کے دوران آٹھ خواتین کا فوت ہوجانا کوئی معمولی بات نہیں اور یہ سب وزیر صحت امر اگروال کی میعاد وزارت کے دوران ہوا اس کے باوجود بھی وزیر اعلی نے انہیں معطل نہیں کیا لہذا اس واقعہ کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وزیر اعلی اور وزیر صحت فوری طور پر اپنے استعفے پیش کردیں۔