چکن کا زیادہ استعمال قوت مدافعت میں کمی کا سبب

چوزوں کو جلد بڑا کرنے کی ادویات اصل وجہ، سنٹر فار سائنس اینڈ انوائرنمنٹ کی رپورٹ
حیدرآباد 2 سپٹمبر (سیاست نیوز) چکن جوکہ کبھی لوازمات کا حصہ تصور کیا جاتا تھا اب وہ بیماریوں کے مرکب میں تبدیل ہوچکا ہے۔ چکن کا روزانہ استعمال یا اضافی استعمال آپ کے جسم میں موجود قوت مدافعت کو یکسر ختم کرسکتا ہے۔ مرکز برائے سائنسی و ماحولیاتی تحقیق کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ہندوستان بھر میں استعمال ہورہا ہر دوسرا چکن اینٹی بائیوٹکس (Anitubiotics) سے متاثر ہے جوکہ زیادہ استعمال کی صورت میں انسانی جسم پر ادویات کے اثر کو ختم کرنے کا موجب بن سکتا ہے۔ جنوبی ہند کے ایک شہر میں شریک چند مریضوں پر ادویات کا اثر نہ ہونے کے باعث علاج کررہے ڈاکٹرس نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اِن مریضوں کے غذائی عادات و اطوار کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور سب میں ایک بات یکساں پائی کہ تمام مریض روزانہ چکن کا استعمال کرنے کے عادی تھے۔ جس کے سبب ادویات اُن کے خلیات پر اثرانداز نہیں ہوپارہی تھیں اور علاج و بیماری جوں کی توں برقرار رہی۔ اِس بات کا جائزہ لینے کے لئے جب سنٹر آف سائنس اینڈ انوائرمنٹ سے معاملہ کو رجوع کیا گیا تو جو رپورٹ سامنے آئی وہ انسانی زندگیوں کے لئے خطرہ ہے لیکن اِس کے باوجود اِس خطرہ سے نمٹنے کے لئے کوئی اقدامات ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں۔ پولٹری صنعت سے وابستہ افراد کی جانب سے چوزے کو اندرون 30 تا 35 یوم دیڑھ تا دو کیلو کے مرغ میں تبدیل کرنے کے لئے جو ادویات اِن چوزوں کو دی جارہی ہیں، وہ چکن کی صحت کے لئے بہتر تو ثابت ہورہی ہیں لیکن ادویات کا یہ اثر جو چکن کے گوشت پر ہورہا ہے وہ بذریعہ غذا انسانی اجسام کی قوت مدافعت کو نہ صرف ختم کررہا ہے بلکہ اِس قوت مدافعت میں تخفیف سے نمٹنے کے لئے استعمال کی جانے والی ادویات کے اثر کو بھی زائل کرنے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ سنٹر فار سائنس اینڈ انوائرنمنٹ (سی ایس ای) کی جانب سے کی گئی اِس تحقیق میں یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ 40 فیصد سے زائد چکن میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے اثرات پائے گئے ہیں۔ جن مریضوں پر اینٹی بائیوٹک ادویات کے اثرات نہیں ہورہے ہیں اُن مریضوں کی غذائی عادات کا جائزہ لینے پر یہ بات واضح ہورہی ہے کہ یہ مریض چکن کا زیادہ استعمال کرنے والے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 40 فیصد چکن جو اینٹی بائیوٹک ادویات سے متاثر پائے گئے ہیں، اُن میں کافی مقدار ایسی تھی جن میں ایک سے زائد مختلف اینٹی بائیوٹک کا استعمال کیا گیا تھا۔ پولٹری صنعت کی جانب سے چوزوں کو جلد بڑا کرتے ہوئے اُنھیں بازار میں فروخت کے لئے پیش کیا جانا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن اب تک چوزوں کو جلد قابل فروخت بنانے کے لئے مختلف طریقہ کار اختیار کئے جاتے تھے اور وہ بھی نقصان کا باعث تھے لیکن اب اینٹی بائیوٹک کے استعمال کا جو طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے وہ مرغن غذاؤں کے دلدادہ و شوقین افراد کو زہر دینے کے مترادف ہے۔ پولٹری صنعت سے وابستہ افراد اِس بات کی تصدیق کرنے میں بھی پس و پیش نہیں کررہے ہیں اور واضح طور پر کہہ رہے ہیں کہ ٹھوک تاجرین کی جانب سے برڈ فارمنگ کے دوران جو اقدامات کئے جارہے ہیں اُن سے چلر بیوپاریوں کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ چکن کی افزائش کے لئے اختیار کئے جانے والے متعدد طریقہ کار پر اعتراضات کئے جاتے رہے ہیں لیکناِس مرتبہ جو طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے وہ انتہائی مضر ہے جوکہ انسانی صحت کے لئے نہ صرف تشویشناک ہے بلکہ اِس کے اثرات کی صورت میں مریضوں کی بیماریوں کو دور کرنا بھی اطباء کے لئے انتہائی دشوارکن ثابت ہوگا۔