جھنجھنو (راجستھان) ۔ 10 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) نریندر مودی کے ملک کا چوکیدار بننے کی خواہش کے تبصرے پر نہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ بعض اوقات چوکیدار بھی ’’چوری میں ملوث‘‘ ہوتا ہے۔ اسی لئے ملک کی ’’کنجیاں‘‘ ایک ہی شخص کے حوالے نہیں کی جاسکتیں۔ انہوں نے جاسوسی اسکینڈل کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے بی جے پی کے دعوے پر اعتراض کیا کہ وہ خواتین کی بااختیاری کیلئے کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گجرات کے ملازمین پولیس کو ’’عورتوں کے پیچھے لگایا جاتا ہے‘‘۔ جبکہ کرناٹک میں بی جے پی کارکن اخلاقی پولسنگ کے بہانے عورتوں کو زدوکوب کرتے ہیں۔ ان کے ارکان پارلیمنٹ ایوان اسمبلی میں اپنے موبائیل فون پر ’’فحش فلمیں‘‘ دیکھتے ہیں۔
کانگریس کے مستحکم گڑھ نے ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر کانگریس نے کہا کہ کانگریس اور بی جے پی میں بہت زیادہ فرق ہے۔ بی جے پی کی اس حقیقت کی عکاسی اس طرح ہوتی ہے کہ مودی یہ کہتے ہوئے عوام سے تائید طلب کررہے ہیں کہ وہ ملک کا چوکیدار بننا چاہتے ہیں۔ کانگریس چاہتی ہیکہ ملک کے کروڑوں عوام اس کے چوکیدار بن جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملک کی کنجیاں قوم کے کروڑوں افراد کو حوالے کردیں۔ عوام کو کسی ایک چوکیدار کی ضرورت نہیں ہے۔ پہلے ہی کئی بڑے چوکیدار موجود ہیں اور انہیں علحدہ کرنا ہوگا۔ یہی وجہ ہیکہ ہم عوام کو حق معلومات قانون اور دہلی روزگار طمانیت اسکیم کے ذریعہ بااختیار بنارہے ہیں۔ راہول گاندھی نے کہا کہ ہمارے خیالات مختلف ہیں۔ بی جے پی کہتی ہیکہ ملک کی کنجیاں اسے حوالے کردی جائیں۔ مودی کو چوکیدار بنایا جائے اور سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہوجائے گا لیکن بعض اوقات چوکیدار بھی چوری میں ملوث ہوتا ہے۔ جب تک کروڑوں چوکیدار موجود ہیں ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ راہول گاندھی کانگریس کے امیدوار برائے جھنجھنو راج بالا اولا کے انتخابی جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے گجرات میں جاسوسی کے ایک اسکینڈل کے سلسلہ میں بی جے پی پر تنقید کی اور کہا کہ یہی پارٹی اب خواتین کو بااختیار بنانے کی باتیں کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بی جے پی کا پوسٹر دیکھتے ہیں۔ وہ خواتین کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں۔ گجرات کے مثالی نمونہ کی بات کرتیں ہے لیکن گجرات میں ملازمین پولیس کو خواتین کے پیچھے روانہ کیا جاتا ہے۔ عورتوں کے فون پولیس ٹیپ کرتی ہے۔ بی جے پی کارکن کرناٹک میں اخلاقی پولیس کے فرائض کی ادائیگی کے بہانے عورتوں کو زدوکوب کرتے ہیں اور بی جے پی کے ارکان اسمبلی چھتیس گڑھ اسمبلی میں بیٹھے موبائیل فون پر فحش فلمیں دیکھ رہے تھے۔ ان کے قائد عصمت ریزی کے الزام میں قید میں ہیں۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں خواتین کو بااختیار بنانے کے قانون مخالفت کی۔