ہمارے ملک میں چیونٹیاں کئی قسم کی ہوتی ہیں۔ ان میں سیاہ چیونٹیاں، بھوری چیونٹیاں اور سرخ چیونٹیاں مشہور ہیں۔ سیاہ چیونٹیاں ہمارے گھروں کی صفائی کرتی ہیں۔ مردہ کیڑے، جھینگر، خراب اشیاء، گرا پڑا دانہ دنکا اٹھا لیتی ہیں۔ اگر یہ نہ ہوں تو خدا جانے مکھیاں کس قدر خرابی پھیلادیں۔
بھوری چیونٹیاں سب سے زیادہ نقصاندہ ہیں۔ گھر کی تمام اشیاء پر جہاں موقع ملے حملہ کرتی ہیں۔ سرخ چیونٹی درختوں پر رہتی ہے اور ان کے پتوں میں گھر بناتی ہے۔ چار پانچ چیونٹیاں منھ کے لعاب سے جس میں گوند ہوتا ہے پتے جوڑ کر گھر بنا لیتی ہیں۔ یہ چیونٹی اگر کسی کو کاٹ لے تو جسم میں سوجن آجاتی ہے اور اس جگہ جلن اور درد ہونے لگتا ہے۔بارش اور طغیانی کا انہیں پہلے ہی علم ہوجاتا ہے اور یہ اپنا بندوبست کرلیتی ہیں۔ ایک بار لوگوں نے دیکھا کہ چیونٹیاں دریائے بیاس کے کنارے اپنے انڈے اور اناج اٹھائے قطار در قطار ایک ٹیلے کی طرف جارہی ہیں۔ چند دنوں بعد دریا میں سیلاب آیا اور وہ جگہ جہاں وہ رہتی تھیں پانی میں ڈوب گئی۔ اس سے پتہ چلتا ہیکہ بیاس میں سیلاب آنے کا علم انہیں پہلے ہی ہوچکا تھا۔ اسی لئے وہ پہلے ہی مع مال و اسباب محفوظ مقام پر پہنچ چکی تھیں۔ ان میں ایک اور خوبی یہ ہیکہ چیونٹیاں ایک دوسرے کو خوب پہچانتی ہیں۔ راستے میں مل جائیں تو رک کر گلے ملتی ہیں۔