اراضی کے معاملہ میں تنگ کرنے کی بات بھی کہی گئی تھی‘ چندرائن گٹہ کیس میں گواہ کا بیان
حیدرآباد ۔ یکم / اگست (سیاست نیوز) اکبر الدین اویسی حملہ کیس کی سماعت کے دوران حملہ کی سازش رچنے کے خلاف ایک گواہ نے ملزمین کے خلاف اپنا بیان قلمبند کروایا ۔ رحمت اللہ جو اس کیس کے گواہ ہیں نے ساتویں ایڈیشنل میٹروپولیٹن سیشن جج کے اجلاس پر اپنا بیان قلمبند کروایا اور عدالت کو یہ بتایا کہ حملے سے قبل وہ عمر فنکشن ہال واقع چندرائن گٹہ کو شادی کی سالگرہ کے موقع پر بکنگ کیلئے گئے ہوئے تھے جہاں پر انہیں کوئی نہیں دکھائی دیا ۔ لیکن شادی خانے کے کمرے میں 10 سے 12 افراد جمع تھے اور آپس میں یہ گفتگو کررہے تھے کہ اکبر الدین اویسی انہیں ہراساں کررہے ہیں اور زمین کے معاملات میں انہیں تنگ کررہے ہیں ۔ رحمت اللہ نے یہ دعویٰ کیا کہ وہ کمرے میں داخل ہوا اور شادی خانہ کی بکنگ سے متعلق تفصیلات دریافت کرنے کی کوشش کی جہاں پر اسے کمرے سے باہر نکال دیا گیا اور اسے یہ بتایا گیا کہ جو کچھ بھی اس نے سنا ہے وہ کسی کے سامنے افشاء نہ کریں ۔ رحمت اللہ وہاں سے شادی خانہ کی بکنگ کئے بغیر وہاں سے روانہ ہوگیا ۔ اس گواہ نے عدالت میں موجود 5 ملزمین محمد بن عمر یافعی عرف محمد پہلوان ، عیسیٰ یافعی ، یحییٰ حسین اور دیگر کی شناخت کی ۔ قبل ازیں اس کیس کے ایک اور گواہ احمد شریف ساکن تالاب کٹہ پر وکیل دفاع اچھوتا ریڈی اور راج وردھن ریڈی نے جراح کی ۔ جس میں اس نے یہ بتایا کہ حملے کے دن اس نے اکبر الدین اویسی کو جپسی میں دواخانہ منتقل کرنے کا منظر دیکھا تھا ۔ وکیل دفاع نے یہ سوال کیا کہ جو بیان احمد شریف نے عدالت میں دیا ہے وہ بیان پولیس یا کسی تحقیقاتی ایجنسی کو نہیں دیا گیا اور وہ جھوٹ بول رہے ہیں ۔ گواہ نے بتایا کہ وہ عدالت میں حقائق بیان کررہا ہے ۔ کل وکیل دفاع رحمت اللہ پر جرح کریں گے اور اس کیس کے ایک اور گواہ عبدالمقیتکا بیان قلمبند کیا جائے گا ۔ سماعت کے موقع پر محمد بن عمر یافعی المعروف محمد پہلوان اور دیگر افراد خاندان کو پولیس اسکواڈ میں چیرلہ پلی جیل سے نامپلی کریمنل کورٹ لایا گیا تھا ۔