چندرا بابو کے ٹیلیفون ٹیاپ نہیں کئے گئے

چیف منسٹر آندھراپردیش بوکھلاہٹ کا شکار: وزیرفینانس ای راجندر
حیدرآباد۔/9جون، ( سیاست نیوز) وزیر فینانس ای راجندر نے چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو کے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا کہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے ان کے ٹیلی فون ٹیاپ کئے جارہے ہیں۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے راجندر نے کہا کہ نوٹ برائے ووٹ اسکام میں چندرا بابو نائیڈو کے ملوث ہونے کا ثبوت منظر عام پر آتے ہی وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے ہیں اور تلنگانہ حکومت پر بے بنیاد الزامات عائد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے الزامات کے ذریعہ چندرا بابو نائیڈو یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ تلنگانہ حکومت انہیں غیر ضروری طور پر ہراساں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت نے کبھی بھی چندرا بابو نائیڈو کے فون ٹیاپ کرنے کی کوشش نہیں کی اور حکومت کیلئے ابھی تک اس طرح کا برا وقت نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ تلگودیشم رکن اسمبلی ریونت ریڈی نے ٹی آر ایس رکن اسمبلی اسٹیفن سن کو 50لاکھ روپئے دینے کی کوشش کی اور اینٹی کرپشن بیورو نے انہیں رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا۔ چندرا بابو نائیڈو نے رکن اسمبلی سے فون پر بات کی جس کی آڈیو منظر عام پر آچکی ہے۔ 28مئی کو رکن اسمبلی نے اینٹی کرپشن بیورو کو اس سلسلہ میں شکایت کی جس کے بعد کارروائی کرتے ہوئے ریونت ریڈی کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کی جانب سے ریونت ریڈی کا ویڈیو ٹیپ برسرعام کرنے کے بعد تلگودیشم پارٹی کے پاس الزامات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس اسکام کے اصل سرغنہ چندرا بابو نائیڈو ہیں اور ان کی منظوری کے بغیر ریونت ریڈی اس قدر بھاری رقم فراہم نہیں کرسکتے۔ وزیر فینانس نے کہا کہ اس اسکام کے سلسلہ میں قانون اپنا کام کرے گا اور کوئی بھی شخص قانون سے بالا تر نہیں ہے۔ وزیر فینانس نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس معاملہ کو چندرا بابو نائیڈو دونوں ریاستوں کے درمیان تنازعہ کے طور پر پیش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ریاستوںکے درمیان تنازعہ نہیں بلکہ صرف چندرا بابو نائیڈو کی بدعنوانیوں سے متعلق مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکام کے منظر عام پر آنے کے بعد عوام نائیڈو کی اس حرکت پر برہمی کا اظہار کررہے ہیں لیکن چندرا بابو نائیڈو بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تلنگانہ حکومت پر الزامات عائد کررہے ہیں۔ راجندر نے کہا کہ اسکام کے منظر عام پر آنے کے بعد نائیڈو نے آج تک اس مسئلہ پر اپنے رول کی کوئی وضاحت نہیں کی اور نہ ہی ریونت ریڈی کے خلاف کوئی کارروائی کی۔ اگر چندرا بابو نائیڈو اس اسکام سے بے تعلق ہوتے تو یقینی طور پر ریونت ریڈی کے خلاف کارروائی کی جاتی۔