چندرا بابو کو اپنی کارستانی کا خمیازہ بھگتنا پڑیگا

حیدرآباد۔ /10 جون، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے حکومت تلنگانہ کے خلاف چیف منسٹر آندھرا پردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو کے ریمارکس پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار کیا اور چیف منسٹر آندھرا پردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو کو نوٹ کے عوض ووٹ معاملہ میں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے چور سے تعبیر کیا اور کہا کہ ’’ چور کی بومڑی سب سے پہلے‘‘ کے مترادف مسٹر چندرا بابو نائیڈو نے اپنی کرپٹ سرگرمیوں کی پردہ پوشی کیلئے سب سے پہلے واویلا مچارہے ہیں اور بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر دہلی کا رُخ کئے ہیں۔ لیکن انہوں نے واضح طور پر ( چندر شیکھر راؤ نے ) کہا کہ مرکزی حکومت بھی ان کی ( چندرا بابو نائیڈو کی ) ہرگز کوئی مدد نہیں کرے گی کیونکہ مسٹر چندرا بابو نائیڈو کرپشن کے عوض 50 لاکھ روپئے دیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے چور ہیں۔ چیف منسٹر تلنگانہ نے مسٹر این چندرا بابو نائیڈو کو سخت وارننگ دیتے ہوئے انتہائی سخت الفاظ میں کہا کہ وہ یا ان کے نانا، دادا بھی ان کا ( چندر شیکھر راؤ کا ) یا تلنگانہ حکومت کا ’’ بال بھی بینگا ‘‘ نہیں کرسکیں گے اور وہ ہرگز یہ نہیں سمجھیں گے کہ ایک چور کو مرکزی حکومت ہرگز کوئی تعاون یا مدد نہیں کرے گی۔ کیونکہ وزیر اعظم مسٹر نریندر مودی اس طرح کے معاملتوں کی ہرگز ہمت افزائی کرنے والے قائد ہرگز نہیں ہیں۔ آج شب یہاں سکریٹریٹ میں زاید از تین گھنٹے طویل تلنگانہ ریاستی کابینہ کو منعقدہ اجلاس کے بعد کابینہ کے فیصلوں سے اخباری نمائندوں کو واقف کرواتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر آندھرا پردیش دیگر پارٹیوں کے ارکان پارلیمان، ارکان اسمبلی و ارکان قانون ساز کونسل کو اپنی پارٹی میں شامل کرسکتے ہیں اور وہ ( چندرا بابو نائیڈو ) اپنے اس اقدام کو منصفانہ اقدام قرار دیتے ہیں اور دریافت کیا کہ ہم ( ٹی آر ایس ) کوئی دیگر جماعتوں کے ارکان اسمبلی ہوں یا ارکان کونسل کو کسی ترغیب کے بغیر شامل ہونے کی خواہش پر انہیں شامل کرلینا ناانصافی ہے؟ ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر مسٹر این چندرا بابونائیڈو جو چاہے وہ کرسکتے ہیں اور اس کو منصفانہ قرار دیا جاتا ہے اگر کوئی اور پارٹی کچھ کرتی ہے تو اس کو غیر منصفانہ و بالکلیہ طور پر ناانصافی کہلائی جاتی ہے۔ چیف منسٹر تلنگانہ نے مسٹر چندرا بابونائیڈو کی غیر جمہوری سرگرمیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے دریافت کیا کہ ایس پی وائی ریڈی اور کے گیتا ارکان پارلیمان کس پارٹی ٹکٹ پر منتخب ہوئے اور آج کہاں ہیں اور کس نے انہیں تلگودیشم پارٹی میں شامل کرلیا۔ اس کے علاوہ 6 ارکان اسمبلی وائی ایس آر کانگریس پارٹی اور ایک آزاد رکن اسمبلی کو تلگودیشم پارٹی کو کس بنیاد پر شامل کرلیا گیا۔ انہوں نے دریافت کیا کہ کانگریس پارٹی کے چھ ارکان کونسل اور وائی ایس آر کانگریس ایوان کے تین ارکان کونسل کو مسٹر چندرا بابو نائیڈو نے تلگودیشم پارٹی میں آیا شامل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کا اقدام سچ اور ٹی آر ایس میں کوئی رضاکارانہ طور پر شامل ہوتا ہے تو وہ بے قاعدگی اور غیر جمہوری کس طرح ہوگا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ میں نے خود ( چندر شیکھر راؤ ) ارکان کونسل انتخابات کیلئے تائید و حمایت کرنے کی سی پی آئی، سی پی آئی ایم اور وائی ایس آر کانگریس سے خواہش کی تھی۔ جس پر وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے تائید کا اعلان کیا اور سی پی آئی اور سی پی آئی ایم نے اپنی پارٹی کے اصول کی روشنی میں تائید کرنے سے اتفاق نہیں کیا۔ مسٹرچندر شیکھر راؤ نے سخت الفاظ میں کہا کہ نوٹ کے عوض ووٹ معاملہ میں تلگودیشم رکن اسمبلی مسٹر اے ریونت ریڈی رنگے ہاتھوں گرفتار کئے جانے کے بعد ہی چندر ابابو نائیڈو کو فون ٹیاپنگ یاد آئی۔
تب ہی انہیں ہوش آیا اور اپنی من مانی باتیں کرتے ہوئے ہم کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی یہاں تک کہ پریشانی کے عالم میں دہلی پہونچ کر دردر گھومتے ہوئے مرکزی قائدین سے ان کی مدد کرنے کی منت سماجت کی۔ چیف منسٹر تلنگانہ نے کہا کہ نوٹ کے عوض ووٹ معاملہ میں موجود پائے جانے والے حالات کے پیش نظر قانون کے مطابق ہی کارروائی کی جائے گی اور اس طرح قانون ہر ایک کیلئے ایک ہی ہے لہذا قانون اپنا کام کرے گا اور چیف منسٹر آندھرا پردیش مسٹر چندرا بابو نائیڈو کو اپنے کئے کا خمیازہ بھگتنا ہی پڑے گا۔