چندرا بابو سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کریں

بے قصور ہیں تو ویڈیو ریکارڈنگ کی بھی تردید کریں: بی ستیہ نارائنا
حیدرآباد /9 جون (سیاست نیوز) حال ہی میں وائی ایس آر کانگریس میں شامل ہونے والے سابق وزیر بی ستیہ نارائنا نے چیف منسٹر آندھرا پردیش کو مشورہ دیا کہ اگر وہ نوٹ برائے ووٹ معاملے میں بے قصور ہیں تو اپنی طرف سے سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کریں۔ انھوں نے کہا کہ این چندرا بابو نائیڈو آندھرا پردیش کے چیف منسٹر ہیں، انھیں تلنگانہ کے ایم ایل سی انتخابات میں ملوث نہیں ہونا چاہئے تھا، جب کہ ٹی آر ایس کے نامزد رکن اسمبلی سے سودا بازی کرنے والے اور اے سی بی کے ہاتھوں 50 لاکھ روپئے کے ساتھ گرفتار ہونے والے تلگودیشم رکن اسمبلی ریونت ریڈی نے ویڈیو ریکارڈنگ میں باس کے کہنے پر اسٹیفن کے گھر پہنچنے کا ادعا کیا ہے۔ علاوہ ازیں چندرا بابو نائیڈو کی ٹیلیفون پر اسٹیفن سے بات چیت کا ٹیپ بھی منظر عام پر آچکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو تلنگانہ حکومت پر سازش کا الزام عائد کر رہے ہیں، مگر اپنی ٹیلیفونی آواز کی تردید نہیں کر رہے ہیں اور اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے اس معاملے کو آندھرا پردیش کے عوام کی توہین قرار دے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مسٹر نائیڈو اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعہ دونوں تلگو ریاستوں کے عوام کے درمیان دوری پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کی وائی ایس آر کانگریس سخت مذمت کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سارے معاملے سے وائی ایس آر کانگریس کا کوئی تعلق نہیں ہے، تاہم چندرا بابو نائیڈو اور دیگر تلگودیشم قائدین صدر وائی ایس آر کانگریس جگن موہن ریڈی کا نام لے کر عوامی ہمدردی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خود کو سچا ثابت کرنے کے لئے چندرا بابو نائیڈو آنجہانی این ٹی آر کا نام لے رہے ہیں، جن کی پیٹھ میں خنجر گھونپ کر انھوں نے پارٹی کی صدارت اور اقتدار دونوں سے انھیں بے دخل کردیا تھا۔