چندرا بابو ائیڈو ، تلگودیشم سنٹرل کمیٹی کے صدر منتخب

حیدرآباد /29 مئی ( پی ٹی آئی ) آندھراپردیش کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کو ان کے پارٹی کے تین روزہ مہاناڈو کے اختتامی دن آج تلگودیشم پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا صدر منتخب کرلیا گیا ۔ مرکزی کمیٹی جو تلگودیشم پارٹی کا ایک اساسی ادارہ ہے جو قومی جماعت کی حیثیت سے ابھرنے کیلئے درکار شرائط کی تکمیل کے حصہ کے طور پر قائم کی گئی ہے ۔ تلگودیشم پارٹی کی الیکشن کمیٹی کے کنوینر نے چندرا بابو نائیڈو کے بحیثیت صدر مرکزی کمیٹی انتخاب کا اعلان کیا اور انہیں مہاناڈو میں صدارت کا حلف دلایا گیا ۔ چندرا بابو نائیڈو 1995 میں تلگودیشم پارٹی کے صدر بنے تھے جس کے بعد سے مسلسل وہ اس عہدہ پر فائز ہیں ۔ تلگودیشم پارٹی نے سابق متحدہ آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد دونوں ریاستوں منقسم آندھراپردیش اور نئی ریاست تلنگانہ میں یکساں طور پر موثر انداز میں کام کرنے کے مقصد سے قومی پارٹی کی حیثیت سے ابھرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ تلگودیشم پارٹی نے کہا ہے کہ وہ ان دونوں ریاستوں کے علاوہ ٹاملناڈو ، کرناٹک اور اڈیسہ جیسی ریاستوں میں بھی اپنے وجود کو منوانے کی کوشش کرے گی جہاں تلگو بولنے والے عوام کی قابل لحاظ آبادی ہے ۔ مہاناڈو کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ تلگودیشم پارٹی حب الوطنی اور قومی پرستی کے جذبہ کے ساتھ تمام ہندوستانیوں کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرے گی ۔ آندھراپردیش کے وزیر فینانس اور تلگودیشم کے سینئیر لیڈر یاناملا راما کرشنوڈو نے کہا کہ قومی پارٹی کی حیثیت سے ابھرنے کیلئے تلگودیشم کے نام یا اس کے انتخابی نشان ( سائیکل ) میں تبدیلی کوئی ضرورت نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ اس ضمن میں شکوک و شبہات کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ انتخابی نشان الاٹ کرنے کے ضابطوں کے مطابق ہمارا انتخابی نشان ’ سائیکل ‘ پوری طرح محفوظ ہے اگر ہماری پارٹی ایک قومی جماعت بھی بنتی تو ہمارا نشان تبدیل نہیں ہوگا ۔ اس ضمن میں ہمیں مزید کسی وضاحت کی ضرورت نہیں ہے ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ چند افراد کو شبہ تھا کہ آیا تلگودیشم پارٹی کو کوئی نیا نام دیا جائے گا لیکن ہمارے لیڈر این ٹی راما راؤ نے تلگودیشم پارٹی کا نام لیا تھا اور یہی نام برقرار رہے گا ۔ میں آپ کو مطلع کرنا چاہتا ہوں کہ اصول اور ضابطوں کے مطابق بھی ایسی کوئی ضرورت نہیں ہے ‘‘ ۔ چندرا بابو نائیڈو نے اس موقع پر اپنے خطاب کے دوران مزید کہا کہ تلگودیشم اور ٹی آر ایس اگرچہ سیاسی اختلافات رکھتے ہوں لیکن دونوں ریاستوں میں رہنے والے تلگو عوام کے وسیع تر مفادات کیلئے آندھراپردیش اور تلنگانہ کے حکومتوں کو ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی غریبوں کیلئے گھر بنانے کے خلاف نہیں ہے لیکن عثمانیہ یونیورسٹی کی اراضیات پر گھروں کی تعمیر پر تلگودیشم کو اختلاف ہے ۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ 2019 کے اسمبلی انتخابات میں تلنگانہ میں بھی تلگودیشم پارٹی کو اقتدار حاصل ہوجائے گا۔ چندرا بابو نائیڈو نے تلنگانہ کے چیف منسٹر اور ٹی آر ایس کے صدر کے چندر شیکھر راؤ کو چیالنج کیا کہ وہ جی ایچ ایم سی انتخابات منعقد کریں ۔ تلگودیشم پارٹی کے صدر نے کہا کہ کے سی آر محض شکست کے اندیشوں کے سبب جی ایچ ایم سی انتخابات کے انعقاد سے گریز کر رہے ہیں ۔ انہوں نے دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین کو ٹی آر ایس میں شمولیت کیلئے ترغیب دئے جانے پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ تلگودیشم پارٹی ، منحرفین پر انحصار نہیں کرتی بلکہ نئے قائدین کا طاقتور کیڈر تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ چندرا بابو نائیڈو نے دعوی کیا کہ تلنگانہ میں ابتدائی سطح پر تلگودیشم کے کارکن آج بھی پارٹی کے ساتھ ہیں ۔ چندرابابو نائیڈو نے آندھراپردیش میں اصل اپوزیشن جماعت وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایک رشوت خور پارٹی کے خلاف مقابلہ اور جدوجہد کرتے ہوئے ہمیں افسوس اور شرمندگی کا احساس ہوتا ہے ۔ اس دوران وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے الزام عائد کیا کہ تلگودیشم پارٹی جو قومی جماعت کی حیثیت سے ابھرنا چاہتی ہے اس کے پاس واضح پالیسی اور مقاصد نہیں ہیں وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے ڈپٹی فلور لیڈر جے نہرو نے کہاکہ ’’ تلگودیشم قائدین نے مہاناڈو کے دوران جس انداز اور لب و لہجہ کو اختیار کیا ہے اسے واضح ہوجاتا ہے کہ تلگودشیم پارٹی محض اپنے قائدین اور کارکنوں کو اپنے پاس رکھنے کی جدوجہد میں مصروف ہے کیونکہ عوام اس حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں سے بیزار ہوچکے ہیں ‘‘ ۔