حیدرآباد 2 نومبر (این ایس ایس) تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے آج ایک سنسنی خیز بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ آندھرا پردیش کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کے غلط اقدامات کو بے نقاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضروری ہو تو وہ (کے سی آر) وجئے واڑہ میں جلسہ عام منعقد کریں گے جہاں آندھرا پردیش کے عوام میں این چندرا بابو نائیڈو کا اصلی رنگ بے نقاب کیا جائے گا ۔ ملکاجگری میں پینے کے پانی کی سربراہی کیلئے 334 کروڑ روپئے مالیتی اسکیم کا افتتاح کرتے ہوئے چندر شیکھر راو نے دعوی کیا چندرا بابو نائیڈو کی طرح انہوں نے کوئی جھوٹا وعدہ نہیںکیا۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش میں اب عوام دشمن حکمرانی جاری ہے۔ متحدہ آندھرا پردیش میںکانگریس اور تلگودیشم کی حکمرانی کے دوران گریٹر حیدرآباد کے شہری یتیموں کی طرح زندگی گذار رہے تھے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سابق حکومتوں نے ریاستی ریاستی دارالحکومت حیدرآباد میںآبرسانی کے نظام کو تباہ و برباد کردیا ۔ کے سی آر نے چندرا بابو نائیڈو پر بالواسطہ تنقید کرتے ہوئے ’’بعض قائدین یہ دعوی کررہے ہیں کہ انہوں نے حیدرآباد بتایا ہے انہیںہمیشہ اس قسم کا جھوٹ بولنا چاہئے۔ حیدرآباد کی قابل رحم صورتحال پر ہم کھلا مباحثہ کرنے تیار ہیں‘‘۔ چیف منسٹر نے کہا کہ راج بھون اسمبلی اور خود چیف منسٹر کی رہائش گاہ کے قریب جگہ جگہ پانی جمع رہتا ہے۔ جھیلوں اور نالوں پر قبضوں کے سبب سڑکیں اور شاہراہیں بارش کے دوران جھیل میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ چندرا شیکھر راو نے اعادہ کیا کہ انتخابی مہم کے دوران وہ پہلے ہی عوام سے یہ کہہ چکے ہیں کہ آئندہ دو تین سالتک برقی کا مسئلہ رہے گا ۔ کے سی آر نے دعوی کیا کہ انہوں نے عوام سے کبھی کوئی جھوٹ نہیںکہا اور عوام سے اپیل کی کہ وہ تلگودیشم اور کانگریس کی بیکار باتوں پر یقین نہ کریں۔ چندرا بابو عوام سے جھوٹے وعدے کیا کرتے ہیں اور وہ وعدوں کو پورا کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔ لیکن ہم وعدے پورے کررہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق برقی اور پانی کی تقسیم کے مسئلہ پر تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے درمیان جاری لفظی جنگ کے تناظر میں تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے آندھرا پردیش کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو پر الزام عائد کیا کہ وہ تلنگانہ کو برقی میں اس کے مستحقہ حصہ سے محروم کررہے ہیں۔ ملکاجگری میں آبرسانی پراجکٹ کے لئے سنگ بنیاد رکھنے کے بعد کے سی آر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’آندھرا پردیش کے چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو ہمیں برقی کا حصہ نہیں دے رہے ہیں۔ وہ ( چندرا بابو ) تلنگانہ کی فصلیں تباہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کے اثر و رسوخ کے تحت مرکزی حکومت بھی ہمارے ساتھ نا انصافی کررہی ہے‘‘۔ تلنگانہ کے چیف منسٹر نے کرشنا آبی بورڈ کے فیصلہ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ’’کرشنا ٹریبیونل اپنا فیصلہ دیدیا ہے۔ یہ کیا فیصلہ ہے؟ کوئی بھی جس کی گردن پر سر موجود ہے کیا اس فیصلہ کی تعریف کرسکتا ہے؟۔ 19 سال سے خواہ کانگریس حکومت ہو کہ تلگودیشم حکومت سری سیلم میں پانی کی سطح 800 فٹ بھی نہیں تھی بلکہ یہ سطح 760, 770, 790 فٹ رہی ۔ ہم یہ دکھا چکے ہیں‘‘۔