حضرت مولانا مفتی محمد عظیم الدین (صدر مفتی جامعہ نظامیہ)
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اکثر جز وقتی صباحیہ و مسائیہ یا ہمہ وقتی تعلیم دینے والے ادارے و مدارس جہاں طلبہ کے قیام و طعام کا اہتمام نہیں، چرم قربانی وصول کرکے اس کی رقم کو معلمین و مدرسین کی تنخواہوں میں دے رہے ہیں۔ اور مساجد کی کمیٹیاں چرم قربانی کی رقم کو ضروریات مساجد میں صرف کررہی ہیں۔ اور کچھ ایسے ادارے ہیں جو چرم قربانی کی رقم کو میت کی تجہیز و تکفین میں صرف کرتے ہیں۔ اور کچھ تنظیمیں چرم قربانی کو وصول کرکے تبلیغ دین میں کتب کی نشر و اشاعت کرتے ہوئے یا مبلغین کے مشاہرے میں دیتے ہوئے چرم قربانی کی رقم کو صرف کرتے ہیں۔ اور بعض ایسے ادارے ہیں جو اپنے چینل یا انٹرنیٹ وغیرہ کے ذریعہ تبلیغ دین کے امور، چرم قربانی کی رقم سے انجام دیتے ہیں۔ اور بعض تنظیمیں قبرستان کے انتظامات میں چرم قربانی کی رقم صرف کرتی ہیں، جہاں غریب غیرسادات مسلمانوں کو چرم قربانی کی رقم کا مالک بنانا یا انکی ضروری اشیاء کا مالک بنانا نہیں پایا جاتا ۔
کیا ایسے مدارس، اداروں، مساجد کی کمیٹیوں، تنظیمات کے لئے چرم قربانی کا وصول کرنا درست ہے یا نہیں ؟ کیا اس قسم کے اداروں و تنظیمات کو چرم قربانی سے تعاون کیا جائے یا نہیں ؟ بینوا تؤجروا
جواب: شرعاً چرم قربانی کی قیمت کا مصرف، زکات و صدقۂ فطر و صدقات واجبہ کی طرح ہے۔ ردالمحتار جلد ۲ ص ۶۴ مصرف الزکاۃ والعشر میں ہے : وھو مصرف أیضا لصدقۃ الفطر والکفارۃ والنذر وغیر ذلک من الصدقات الواجبۃ کما فی القہستانی۔ اور فتاوی عالمگیری جلد ۵ کتاب الأضحیۃ باب بیان مایستحب فی الأضحیۃ و الانتفاع بھا ص ۳۰۱ میں ہے : ویتصدق بجلدھا أو یعمل منہ نحو غربال و جراب … ولو باعھا بالدراھم لیتصدق بھا جاز لأنہ قربۃ کالتصدق کذا فی التبیین … ولو آجر لا یجوز وعلیہ أن یتصدق بالآجر۔ اور درمختار کتاب الزکاۃ جلد ۲ ص ۶۸ میں ہے : لَا یصرف الی بناء نحو المسجد ولا الی کفن المیت۔
صورت مسئول عنہا میں زکات، صدقۂ فطر، چرم قربانی و غیرہ صدقات واجبہ کا مصرف، غیر سادات غریب مسلمان ہیں ، انکو مالک بنانا یا ان پر صرف کرنا ضروری ہے۔ ایسے مدارس یا ادارے جن میں طلباء کے قیام و طعام کا اہتمام ہو تو ان صدقات سے ایسے اداروں و مدارس میں تعاون کرنا درست ہے۔ یہ صدقات غیر مصرف میں دینے سے ادا نہ ہونگے۔ پس مذکور السوال میں ذکر کردہ مدّات میں ان صدقات کا صرف کرنا درست نہیں۔ لہٰذا ایسے حضرات کو چرم قربانی نہ دیا جائے اور وہ خود بھی وصول نہ کریں۔
فقط واﷲ أعلم