چراغ تلے اندھیرا

پرانے زمانے میں گھروں میں رات کو چراغ جلائے جاتے تھے ۔ چراغ کے نیچے اندھیرا ہوتا ہے جبکہ وہ سارے گھر کو روشن کرتا ہے ۔ اسی مناسبت سے اگر کسی شخص سے ساری دنیا کو فیض پہنچے لیکن اس کے قریب کے لوگ محروم رہیں تو یہ کہاوت بولی جاتی ہے

اس سے متعلق ایک حکایت بیان کی جاتی ہے ۔ ایک سوداگر سفر کرتا ہوا ایک بادشاہ کے قلعہ کے پاس پہنچا تو رات ہوچکی تھی اور قلعہ کا دروازہ بند کیا جاچکا تھا ۔ اس نے قلعہ کی دیوار کے سایہ میں رات گزارنے کا ارادہ کیا ‘ اس نے سمجھا کہ بادشاہ کے ڈر سے کوئی بدمعاش یہاں آنے کی ہمت نہیں کرے گا ۔ رات کو چور اس کا سارا سامان چرا کر رفو چکر ہوگئے ۔ صبح سوداگر اٹھا تو اپنی بدحالی کی فریاد لے کر بادشاہ کے سامنے گیا ۔ بادشاہ نے اس سے پوچھا تم قلعہ سے باہر کھلے میدان میں آخر سوئے ہی کیوں ‘‘ ۔ اس نے عرض کیا ’’بادشاہ سلامت! مجھ کو اطمینان تھا کہ آپ کا اقبال میری حفاظت کرے گا اور کسی کو مجھ لوٹنے کی ہمت نہ ہوگی مجھے خبر نہیں تھی کہ ’’چراغ تلے اندھیرا ہوتا ہے ۔ ‘‘