سائنس دانوں نے پتہ چلایا ہے کہ ان بچوں کے دماغ جو چند ہفتے قبل از وقت پیدا ہوتے ہیں بروقت پیدا ہونے والے بچوں سے مختلف ہوتے ہیں۔ اس فرق کا حصول علم اور رویہ پر اثر مرتب ہوسکتا ہے ۔ تحقیقات سے ظاہر ہوچکا ہے کہ جو بچے 34 سے 36 ہفتوں کے حمل کے بعد ( قبل از ودلات کے آخری حصہ ) پیدا ہوتے ہیں زیادہ ملنسار ہوتے ہیں لیکن انھیں رویہ اور حصول تعلیم میں مکمل مدت ( 37 سے 41 ہفتوں بعد ) کے بعد پیدا ہونے والے بچوں کی بنسبت زیادہ مسائل درپیش ہوتے ہیں۔ تاہم چند تحقیقات میں قبل از وقت ولادت کے آخری حصہ میں پیدا ہونے والے بچوں کے دماغ کی ساخت کا جائزہ لیا گیا ۔ آیووا یونیورسٹی کے محققین نے مقناطیسی ریسوننس تصایر ( ایم آر آئی ) کا 7 تا 13 سال عمر کے 32 بچوں کے سلسلہ میں جائزہ لیا جو 34 تا 36 ہفتوں کے حمل کے بعد پیدا ہوگئے تھے ۔علاوہ ازیں انھوں نے ان بچوں کے کاگنیٹیو ٹسٹ کئے اور والدین کے رویہ کا مکمل معائنہ کیا۔ نتائج کا تقابل پوری مدت کے بعد پیدا ہونے والے 64 بچوں کے نتائج سے کیا گیا جو مکمل میعاد کے بعد پیدا ہوئے تھے اور جنھیں تحقیق میں شامل کیا گیا تھا ۔ اس کیلئے ان کے کاگنیٹیو اور رویہ کے تخمینے ، اعصابی جانچ اور ایم آر آئی سلسلہ اسی طرح مکمل کیا گیا تھا جیسا کہ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے سلسلہ میں کیا گیا تھا ۔
ابتدائی تجزیہ میں کاگنیٹیو مہارت اور دماغ کی کارکردگی میں فرق کا جائزہ لیا گیا اور ان نتائج کا قبل از وقت پیدائش کے آخری دور اور مکمل میعاد کے بعد پیدا ہونیو الے بچوں میں فرق کا جائزہ لیا گیا ۔ کارکردگی کے اعتبار سے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں میں وژیو اسپیاشیل ریزننگ اور وژول یادداشت میں مشکلات پائی گئیں ۔ ان کی پراسیسنگ کی رفتار بھی سست تھی ۔ یہ رفتار ایک سادہ سی مہمن کو مہارت کے ساتھ نمٹنے کی صلاحیت ہوتی ہے ۔ جن بچوں میں یہ رفتار سست ہوتی ہے انھیں کلاس روم میں بھی مہم انجام دینے کیلئے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے ۔ ساخت کے اعتبار سے قبل از وقت پیدائش کے آخری دور میں پیدا ہونے والے بچوں کے دماغ میں سفید مادہ کی مقدار کم ہوتی ہے ۔
یہ اعصابی خلیوں کے درمیان مواصلات کے لئے اہم ہوتا ہے ۔ دماغ کا وہ حصہ جو احساس اور خودکار اشارہ دیتا ہے اگر چھوٹا ہو اس میں مشکل پیش آتی ہے ۔ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے جملہ پیدا ہونے والے بچوں کا 8 فیصد ہیں۔ امریکہ اسے صحت عامہ کا مسئلہ سمجھتا ہے ۔ آیووا یونیورسٹی کے شعبہ مستحکم خاندان کی جین ای پبرمباغ نے کہاکہ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے دماغ کی نشوونما پوری طرح مکمل نہیں ہوپاتی ۔ یہ مفروضہ ہے کہ چند ہفتہ قبل از وقت پیدائش کے کوئی نمایاں اثرات مرتب نہیں ہوتے ۔
ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ قبل از وقت پیدائش کے آخری دور میں پیدا ہونے والے بچوں کے دماغ کی ساخت اور کمزوریاں ان بچوں کی بنسبت جو مکمل میعاد کے بعد پیدا ہوتے ہیں مختلف ہوتی ہیں۔ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے والدین کو بھی مکمل میعاد کے بعد پیدا ہونے والے بچوں کے والدین کی بنبست حد سے زیادہ سرگرمی ، عدم توجہ ، مخالفت اور جارحیت کی خصوصیت کا سامنا ہوتا ہے ۔