چارمینار

پیارے بچو! شہر حیدرآباد کو ساری دنیا میں ’’سیاحتی مرکز ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں پر کئی سیاحتی مقامات ہیں جہاں ملک اور بیرون ملک سے لوگ آتے ہیں ۔ یہاں پر کئی تاریخی عمارتیں ہیں جنہیں ریکھتے ہی دکن کی تہذیب کا اندازہ ہوجاتا ہے ۔
ایسی ہی ایک شاہکارچارمینار کے فن تعمیر میں ایرانی ، چینی ، ترکی اور ہندوستانی طرز تعمیر کے بہترین نمونے نظر آتے ہیں ۔ اس کی نقش نگاری سے اس وقت کے کاریگروں کی فنی مہارت کا پتہ چلتا ہے ۔ ابتدائی زمانے میں اس کا مصرف کچھ اس طرح تھا ۔ پہلی منزل پر مدرسہ اور طلباء کا دارالاقامہ اور دوسری منزل پر مسجد اور پانی کا ذخیرہ تھا ۔ جس میں جل پلی کے تالاب سے پانی آتا تھا جو سارے شہر میں تقسیم کیا جاتا تھا ۔ چارمینار سے تقریباً پورے شہر کا نظارہ کیا جاسکتا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ بادشاہ وقت قلعہ گولکنڈہ سے چارمینار کا نظارہ کرتے تھے ۔ چارمینار سے قریب ہی چار کمانیں نظر آتی ہیں جو آج بھی چار مختلف ناموں سے مشہور ہیں۔ ان کمانوں کے بیچ ایک حوض ہے جو آج کل گلزار حوض کے نام سے مشہور ہے ۔ 1886ء میں اس کے چاروں جانب چار گھڑیاں نصب کی گئیں جو آج تک موجود ہیں ۔ ہر سال جشن کے موقع پر چارمینار کو روشنیوں سے سجایا جاتا ہے ۔ روزانہ یہاں سینکڑوں سیاح آتے ہیں اور اس شاہکار عمارت کا نظارہ کرتے ہیں جو دکنی تہذیب کا ورثہ ہے ۔ یاد رہے کہ 1991 کو اس شہر کو آباد ہوئے چار سو سال مکمل ہوچکے ہیں۔ لیکن آج تک اس کی عظمت ، شان و شوکت باقی ہے اور اب تو یہ عمارت شہر کی شناخت بن گئی ہے ۔