سیاحوں اور تاجرین کو مشکلات ، بلدیہ سے دوبارہ مہم چلانے کی ضرورت
حیدرآباد۔3ستمبر(سیاست نیوز) شہرمیں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد اور محکمہ پولیس بالخصوص محابس نے شہر حیدرآباد سے گداگروں کے کے خلاف جو مہم چلائی اس میں بڑی حد تک کامیابی ملی لیکن اب شہر میں دوبارہ گداگروں کی بہتات نظرآنے لگی ہے۔ شہر کے مرکزی سیاحتی مقام تاریخی چارمینار کے دامن میں پیدل راہرو پراجکٹ کے سبب سیاحوں کو بہ آسانی گھومنے کی سہولت تو میسر آگئی لیکن پراجکٹ کے حدود میں گداگروں کی بہتات کے سبب نہ صرف سیاحوں بلکہ مقامی تاجرین کو بھی شدید مشکلات کا سامناکرنا پڑ رہا ہے ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے اس سیاحتی مقام کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوششوں پر گداگروں کی بہتات کے سبب پانی پھرنے لگا ہے اور پولیس کی موجودگی میں جاری گداگری سے سیاحوں کے آگے شہر کی شبیہ متاثر ہونے لگی ہے ۔ چارمینار کے دامن میں بین ریاستی گداگروں کی ٹولیاں سیاحوں اور گاہکوں کے لئے مشکلات پیدا کر رہی ہیں اور بعض مقامات پر یہ ٹولیاں سڑک پرآرام سے بیٹھ کر بھیک مانگ رہی ہیں ۔ تاریخی چارمینار کے دامن میں تجارت کرنے والے تاجرین کا کہناہے کہ گداگروںکی سرگرمیوں میں ہونے والے اس اضافہ کے سبب سیاح اور گاہک دونوں ہی کسی ایک مقام پرکھڑے ہونے سے قاصر ہیں لیکن اس مسئلہ کے حل پر نہ محکمہ پولیس کی جانب سے توجہ دی جا رہی ہے اور نہ ہی بلدیہ کے عہدیداروں کی جانب سے اس جانب توجہ مبذول کی جا رہی ہے۔ چارمینارکے دامن میں جاری گداگری کے سلسلہ میں مقامی تاجرین کا کہناہے کہ پیدل راہرو پراجکٹ کے حدود میں یومیہ 100 سے زائدپیشہ ور گداگر بھیک مانگنے میں مصروف ہیں جن میں بیشتر برقعہ کا سہارا لیتے ہوئے شادی اور علاج و معالجہ کے کاغذات ہاتھ میں لئے بھیک مانگ رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ پیشہ ور گداگر مکہ مسجد ‘ بھاگیہ لکشمی مندر اور مہادیو مندر کے پاس بھی بھکاریوں کی بڑی تعداد رہنے لگی ہے جو کہ سیاحوں اور تاجرین کے لئے تکلیف کا باعث بن رہی ہے۔ مقامی تاجرین نے محکمہ پولیس اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں سے اپیل کی کہ وہ اس سیاحتی مرکز کو گداگری سے پاک بنانے کے سلسلہ میں فی الفور اقدامات کو یقینی بنائیں تاکہ اس علاقہ میں بغر ض سیاحت پہنچنے والے سیاح آرام سے اس علاقہ میں وقت گذار سکیں اور چہل قدمی و تفریح کے دوران انہیں گداگروں سے کسی قسم کی ہراسانی کا سامنا نہ رہے۔