چارمینار پیدل راہرو پراجیکٹ

بازآبادکاری منصوبہ سے متاثرین نا خوش ‘ منصوبہ کی تکمیل پر ہی اندیشے

حیدرآباد۔31جولائی (سیاست نیوز) چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کے سلسلہ میں بے دخل کئے جانے والے ٹھیلہ بنڈی رانوں کی بازآبادکاری کے منصوبہ سے ٹھیلہ بنڈی رانوں میں خوشی نہیں ہے بلکہ وہ اس منصوبہ کے مکمل ہونے پر ہی شبہات کا اظہار کرنے لگے ہیں کیونکہ ٹھیلہ بنڈی رانوں کی نظر میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے تیار کیا گیا بازآبادکاری منصوبہ ناقابل عمل ہے کیونکہ برج کی تعمیر کیلئے ہی زائد از دو سال کا عرصہ لگے گا اور سالارجنگ میوزیم کے روبرو اس برج کی تعمیر کا منصوبہ ظاہر کیا جا رہاہے اس منصوبہ میں مرکزی حکومت کی ایجنسی سی آر پی ایف کی جانب سے رکاوٹ پیدا کی جا سکتی ہے۔ بتایاجاتاہے کہ جی ایچ ایم سی کی جانب سے ٹھیلہ بنڈی رانوں کی منتقلی اور ان کی بازآبادکاری کے منصوبہ کے متعلق ٹھیلہ بنڈی راں ماہرین کی رائے بھی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیںکیونکہ ان کی منتقلی کے بعد ان کی بازآبادکاری کا منصوبہ ان کیلئے مشتبہ بنتا جارہا ہے ۔ چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کے تعمیری و ترقیاتی کاموں میں ٹھیلہ بنڈی رانوں کی منتقلی کے دوران انہیں اس بات کا تیقن دیا گیا تھا کہ انہیں سالارجنگ میوزیم کے قریب نئے برج کی تعمیر کے ذریعہ بازآباد کیا جائے گا لیکن ٹھیلہ بنڈی رانوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیموں نے اس منصوبہ کا جائزہ لیتے ہوئے اس عمل کو ٹھیلہ بنڈی رانوں کے مفاد میں نہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ معمولی کاروبار کرنے والوں کو کی جانے والی ہراسانی سے پراجکٹ کیلئے مشکلات پیدا ہوسکتے ہیں کیونکہ جی ایچ ایم سی کے اس عمل سے سینکڑوں افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے اور انہیں متبادل مقام فراہم کئے بغیر منتقل کیا جانا درست نہیں ہے۔ ان تنظیموں کی جانب سے ٹھیلہ بنڈی رانوں میں شعور بیداری مہم چلائے جانے کے بعد اب ٹھیلہ بنڈی رانوں نے دوبارہ چارمینار پولیس اسٹیشن کے عقب میں واقع سرکاری اراضی ٹھیلہ بنڈی رانوں کے حوالہ کرنے کا مطالبہ شروع کرنے کے سلسلہ میں حکمت عملی تیار کرنی شروع کردی ہے۔ جی ایچ ایم سی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ٹھیلہ بنڈی رانوں اور چھوٹے تاجرین کی بازآباد کاری کے سلسلہ میں جو منصوبہ تیارکیا گیا ہے اس پر بہر صورت عمل آوری کو یقینی بنایا جائے گا اور اس بات کی مکمل کوشش کی جائے گی کہ موسی ندی پر نئے برج کی تعمیر کے سلسلہ میں کسی بھی محکمہ کی جانب سے کوئی رکاوٹ نہ پیدا ہونے پائے جبکہ محکمہ ماحولیات کی جانب سے موسی ندی کو آلودگی سے پاک بنانے کے لئے ندی پر بنائے جانے والے برجس پر کاروبار کو بند کرنے کی سفارش کی گئی ہے کیونکہ برج پر تجارتی سرگرمیوں کی صورت میں موسی ندی کچہرا پھینکنے کے لئے استعمال کی جانے لگی گی اور ندی میں ڈالے جانے والے کچہرے کے سبب موسی ندی کو خوبصورت بنانے کے منصوبہ پر عمل آوری ممکن نہیں رہے گی۔