چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کے نام پر تاریخی عمارت کو نقصان کا اندیشہ

فرش اندازی کے لیے بھاری مشینوں کا استعمال ، گہرے گڈھوں سے عمارت میں ارتعاش
حیدرآباد۔یکم۔مارچ (سیاست نیوز) ترقیاتی کام اور آثار قدیمہ کے تحفظ کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات یکساں ہونے چاہئے لیکن مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے انجام دیئے جانے والے چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ اورآغا خان ٹرسٹ فار کلچر کی نگرانی میں جاری گنبدان قطب شاہی کے ترقیاتی و تزئین نو کے کاموں کا جائزہ لیا جائے تو ایسامحسوس ہوتا ہے کہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد چامینار پیدل راہرو پراجکٹ کے نام پر چارمینار کی تاریخی عمارت کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں مصروف ہے جبکہ گنبدان قطب شاہی کے تزئین نو کے کاموں کا مشاہدہ کیا جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان قدیم تاریخی عمارتوں کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ چارمینار کے اطراف فرش اندازی کیلئے کی جانے والی کھدوائی کیلئے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے بھاری مشینوں کااستعمال کیا جا رہاہے جبکہ گنبدان قطب شاہی کے احاطہ میں جاری کھدوائی کے کام کے لئے انتہائی عصری آلات استعمال کئے جارہے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ کھدوائی کے سلسلہ میں احتیاط سے کام لیا جا رہا ہے اور ان کاموں کی نگرانی کیلئے ماہرین آـثار قدیمہ موجود ہیں جو تاریخی عمارتوں کو نقصان سے بچانے کے لئے محتاط انداز میں کام کروا رہے ہیں لیکن چارمینار کے دامن میں 10تا11 فیٹ گہرے گڑھے کھودے جا رہے ہیں اور اس مقصد کیلئے بھاری مشینوں کا استعمال کیا جا رہاہے جس سے چارمینار کی عمارت میں ارتعاش پیدا ہونے لگا ہے لیکن اس کے باوجود چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کی نگرانی اور ان کاموں کو اطراف کے علاقوں کے تحفظ اور کاموں میں احتیاط کیلئے کوئی ماہر آثار قدیمہ کی خدمات حاصل نہیں کی گئی ہیں بلکہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے جس انداز میں ترقیاتی کام انجام دیئے جا رہے ہیں انہیں دیکھتے ہوئے ایسالگ رہا ہے کہ کنٹراکٹرس چارمینار کے تحفظ کیلئے انجام دیئے جانے والے پراجکٹ پر کام نہیں کر رہے ہیں بلکہ انہیں شہرکے کسی علاقہ کی گلی کے ترقیاتی کاموں کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے اور وہ اسے پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ محکمہ آثار قدیمہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ چارمینار کے اطراف ترقیاتی پراجکٹ کے کاموں کی منظوری کے سلسلہ میں تمام قواعد و ضوابط سے واقف کروایا جا چکا ہے لیکن اس کے باوجود رہنمایانہ خطوط کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے ترقیاتی کاموں کی انجام دہی کا سلسلہ جاری ہے ۔ محکمہ آثار قدیمہ کے عہدیداروں کا کہناہے کہ اس پراجکٹ کو محکمہ کی منظوری فراہم کی گئی ہے لیکن اس پراجکٹ کیلئے جو مشینوں کا استعمال کیا جارہاہے وہ کسی بھی تاریخی عمارت کے قریب میں استعمال نہیں کی جاسکتی ہیںلیکن مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد اور دیگر محکمہ جات کی جانب سے ان قوانین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور اس جانب متوجہ کروانے کے لئے کوئی ماہر آثار قدیمہ موجود نہیں ہے۔ چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کے سلسلہ میں جاری ترقیاتی کاموں میں استعمال کئے جانیو الے جے سی بی اور کھدوائی کے دیگر آلات کے استعمال پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے محترمہ انورادھا ریڈی انٹیک نے کہا کہ چارمینار کے اطراف ٹریفک بند کرنے کی بنیادی وجہ عمارت میں ارتعاش کو روکنا ہے لیکن جن مشینوں کا استعمال عمارت کے اطراف کیا جا رہاہے وہ قدیم عمار ت میں بہت زیادہ ارتعاش پیداکرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔ انہوںنے حکومت بالخصوص مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں سے استفسار کیا کہ اس پراجکٹ کے لئے انہوںنے کس ماہر آثار قدیمہ کی خدمات حاصل کی ہے جو شہر حیدرآباد کے تہذیبی ورثہ کے تحفظ کیلئے تجاویز فراہم کر رہے ہیں؟ محترمہ انورادھا ریڈی نے حکومت کو مشورہ دیاکہ چارمینار کے تحفظ کے نام پر چارمینار کی تباہی نہ کرے بلکہ فوری ماہرین آثار قدیمہ کی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے انہیں چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کے کاموں کی نگرانی تفویض کرے تاکہ چارمینار کے وجود کو کوئی خطرہ نہ ہو کیونکہ بھاری مشینوں کے استعمال کے سبب بنیادوں میں پیدا ہونے والے ارتعاش سے عمارت کو شدید نقصان کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔