سیاسی قائدین کی سرپرستی سے کارروائی سے گریز، غیر قانونی تعمیرات پر حصہ داری، عہدیدار خاموش تماشائی
حیدرآباد۔28اپریل(سیاست نیوز) چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کے اطراف کی جانے والی ناجائز تعمیرات مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے اعلی عہدیداروں کے لئے درد سر بنی ہوئی ہیں جبکہ مقامی عہدیداروں کی جانب سے ہی ان تعمیرات کی سرپرستی انجام دی جا رہی ہے اور اس کے علاوہ سیاسی قائدین کی بھی ان ناجائز تعمیرات کو سرپرستی حاصل ہونے کے علاوہ بعض تعمیرات میں حصہ داری کے سبب کوئی ان کے خلاف کاروائی انجام نہیں دی جا رہی ہے بلکہ غریب عوام ‘ ٹھیلہ بنڈی رانوں کے علاوہ دیگر کو ہراساں کرتے ہوئے بڑے بڑے غیر مجاز کامپلکس کی تعمیر کی راہ ہموار کی جا رہی ہے اور کہا جار ہاہے کہ جی ایچ ایم سی کی جانب سے شہر میں غیر مجاز تعمیرات کو منہدم کرنے کے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ چارمینار کے اطراف قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے غیر قانونی تعمیرات انجام دینے کے لئے اب تو قیمتیں مقرر ہو چکی ہیں اور تمام کی حصہ داریوں کے متعلق کھل کر اظہار کیا جا نے لگا ہے اور کہا جا رہاہے کہ سیاسی سرپرستی کے سبب عہدیدار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور عہدیداروں کی خاموشی شہر میں بالخصوص تاریخی چارمینار کے ممنوعہ حدود میں ہمہ منزلہ عمارتوں کی تعمیر کا سبب بن رہی ہے ۔ آرکیالیوجیکل سروے آف انڈیا کے عہدیدارو ں نے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے علاوہ محکمہ بلدی نظم و نسق کے عہدیداروں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہے کہ وہ چارمینار کے حدود میں کسی قسم کی نئی تعمیرات کو اجازت فراہم نہ کریں اور جو عمارتوں کی تعمیر جاری ہے انہیں منہدم کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ تشکیل تلنگانہ سے قبل حکومت آندھرا پردیش کی جانب سے شہر حیدرآباد کے دو تاریخی مقامات چارمینار اور گنبدان قطب شاہی کو عالمی آثار قدیمہ کی فہرست میں شامل کروانے کے اقدامات کئے جاتے رہے ہیں لیکن مختلف وجوہات کی بناء پر ایسا ممکن نہیں ہوپایا اور اب چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کی تکمیل کے ذریعہ اس منصوبہ کو عملی جاممہ پہنانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن اس کے برعکس مقامی شہریوں کی جانب سے سیاسی و عہدیداروں کی سرپرستی میں تعمیر کی جانے والی غیر قانونی تعمیرات تاریخی چارمینار کو عالمی ورثہ کی فہرست میں شامل ہونے میں رکاوٹ پیدا کرنے کا موجب بن سکتا ہے اسی لئے ان تعمیرات کو روکا جانا ناگزیر تصور کیا جا رہاہے ۔