حکومت اور بلدیہ کی خاموشی، چارمینار تا مکہ مسجد سڑک کی تعمیر بھی نظرانداز
حیدرآباد۔2اپریل (سیاست نیوز) شہر میں جاری ترقیاتی پراجکٹس میں چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کو کافی اہمیت حاصل ہے کیونکہ اس پراجکٹ سے نہ صرف تاریخی عمارت کی خوبصورتی مربوط ہے بلکہ اس پراجکٹ کی تکمیل کے بعد شہر حیدرآباد کی شناخت تاریخی عمارت چارمینار کو عالمی ورثہ کی حیثیت حاصل ہونے کی توقع ہے لیکن اس پراجکٹ کی تکمیل اندرون 6ماہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق مسٹر کے ٹی راما راؤ نے کہا تھا کہ جنگی خطوط پر پراجکٹ کو مکمل کیا جائے گا اور اس سے متوازی پراجکٹس کی بھی عاجلانہ تکمیل عمل میں لائی جائے گی لیکن اس اعلان کو ہوئے ایک برس مکمل ہو گیا اور اب بھی چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کے متعلق یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس پراجکٹ کے نصف تعمیری و ترقیاتی کام مکمل کرلئے گئے ہیں ۔ وزیر بلدی نظم و نسق مسٹر کے ٹی راما راؤ نے یکم اپریل 2016کو پرانے شہر کے اس پراجکٹ کا دورہ کرتے ہوئے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا تھا اور اس بات کا اعلان کیا تھا کہ حکومت اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے فوری تعمیری و ترقیاتی کاموں کا آغاز کرتے ہوئے اندرون 6ماہ پراجکٹ کی تکمیل عمل میں لائی جائے گی لیکن اب جبکہ ایک سال مکمل ہو چکا ہے لیکن پراجکٹ کے متعلق نہ بلدیہ کچھ کہنے کے موقف میں ہے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے اس پراجکٹ کی عاجلانہ تکمیل کے متعلق کوئی اقدامات تیز کئے جا رہے ہیں ۔ چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کے ساتھ حکومت اور بلدیہ نے سردار محل میں میوزیم کے قیام کے علاوہ لاڈ بازار سے نئے راستوں کے آغاز کا منصوبہ تیار کیا تھا لیکن تاحال اسے قطعیت نہیں دی جا سکی بلکہ جی ایچ ایم سی کی جانب سے چارمینار سے مکہ مسجد کی سڑک پر اب تک تعمیری و ترقیاتی کاموں کا آغاز بھی نہیں کیا گیا۔باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ دو ماہ کے دوران اس حصہ میں کوئی تعمیری و ترقیاتی عمل کے آغاز کی کوئی امید بھی نہیں ہے کیونکہ لاڈ بازار میں جاری تعمیری سرگرمیو ںکی تکمیل کیلئے مزید ایک ماہ درکار ہوگا اور ان کی تکمیل کے فوری بعد ماہ رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی علاقہ میں چہل پہل بڑھ جائے گی اسی لئے ماہ رمضان کے دوران تعمیری کامو ںکو جاری رکھنے کا سوال ہی نہیں ہوتا اسی لئے آئندہ دو ماہ کے دوران بھی پراجکٹ کی تکمیل کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔عہدیدارو ںکا کہنا ہے کہ بجٹ کی فراہمی اور کام میں تیزی لانے کیلئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے نشاندہی کردہ جائیدادوں کے حصول کو یقینی بنایاجائے کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میںترقیاتی کا موں کو مکمل کیا جانا انتہائی دشوار ہے۔ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق مسٹر کے ٹی راما راؤ کے دورۂ پرانا شہر کو ایک سال گذرنے کے بعد بھی پراجکٹ میں کوئی خاطر خواہ تیز رفتار ترقی دیکھی نہیں جا رہی ہے لیکن اس کے باوجود مقامی عوام کا کہنا ہے کہ عرصہ دراز سے تعطل کا شکار یہ پراجکٹ تلنگانہ راشٹر سمیتی حکومت کے دور میں تیزی سے تکمیل کی راہ پر گامزن ہے۔پرانے شہر میں اس پراجکٹ کی تکمیل کے ساتھ ساتھ ملٹی لیول عصری پارکنگ لاٹ کی تعمیر میں بھی تیزی لانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس پراجکٹ کو کامیاب بنانے کے لئے پارکنگ کی جگہ کی فراہمی ناگزیر ہے۔