حیدرآباد 24 جنوری (سیاست نیوز) بلدی انتخابات کے فوری بعد سمجھا جاتا ہے کہ پیدل راہرو پراجکٹ کو کوڑے دان کی نذر کردیا جائے گا۔ چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ جو قریب 25 برس قبل تیار کیا گیا تھا، اس پراجکٹ پر عدم عمل آوری کے سبب پراجکٹ کی تخمینی لاگت میں نہ صرف اضافہ ہوا بلکہ 25 سال قبل جو منصوبہ تیار کیا گیا تھا ، اُس منصوبہ کو قابل عمل بنانا فی الحال بے فیض ثابت ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 25 سال قبل جو منصوبہ تیار کیا گیا تھا اُس منصوبہ کی تیاری میں مستقبل کے 50 سال کو پیش نظر رکھا گیا تھا لیکن پراجکٹ کی تکمیل کے لئے دیئے گئے وقت میں پراجکٹ کی تکمیل تو دور کی بات ہے جبکہ 25 سال میں پراجکٹ شروع ہی نہیں ہوپایا۔ اسی لئے اس پراجکٹ پر مزید رقومات صرف کرنا یا پھر پراجکٹ کو شروع کرنا سرکاری خزانے پر بوجھ ڈالنے کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا۔ چونکہ جو منصوبہ تیار کیا گیا تھا اُس کے پیش نظر مستقبل کے پچاس سال تھے اور اُن پچاس برسوں میں 25 برس گزر چکے ہیں۔ شہر حیدرآباد کے اہم ترین پراجکٹس میں چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ شمار کیا جاتا ہے لیکن اس پراجکٹ پر عدم عمل آوری و متعدد تبدیلیوں کی وجہ سے محکمہ منصوبہ بندی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پراجکٹ کو بالکلیہ طور پر ختم کردیا جائے تاکہ نئے پراجکٹ کی تیاری کی راہ ہموار ہوسکے اور آئندہ 100 برسوں کو نظر میں رکھتے ہوئے پراجکٹ کی تیاری کو یقینی بنایا جائے۔ پراجکٹ کی تیاری میں نہ صرف اطراف موجود چھوٹے بیوپاریوں کے کاروبار کے متعلق واضح منصوبہ پیش کیا جانا ضروری ہے بلکہ ناجائز تعمیرات کی برخاستگی کے سلسلہ میں بھی ضروری اقدامات کی راہیں ہموار کی جانی چاہئے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے موظف عہدیداروں کا ماننا ہے کہ اس پراجکٹ پر مزید کسی قسم کے ترقیاتی کام کئے جاتے ہیں اور سابقہ منصوبہ پر ہی ایسا ہوتا ہے تو اس کے کوئی بہتر نتائج سامنے نہیں آئیں گے بلکہ 25 سال قبل کی منصوبہ بندی پر عصری ٹیکنالوجی کے دور میں عمل آوری سے مزید مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ چارمینار کے تحفظ اور چارمینار کو عالمی ورثہ کی فہرست میں شامل کروانے کیلئے پیدل راہرو پراجکٹ ناگزیر ہے لیکن اس پراجکٹ کی ازسرنو تیاری پر غور کیا جانے لگا ہے۔