چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کا کام مفقود،انتخابات کے پیش نظر ، مقامی تاجرین میں ناراضگی

حیدرآباد۔7ستمبر(سیاست نیوز) چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کو حکومت کی جانب سے جاریہ سال ڈسمبر میں ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اور اس سلسلہ میں کاموں کو تیز کرتے ہوئے یہ تاثر بھی دیا گیا تھا کہ ان کاموں کی عاجلانہ تکمیل عمل میں لائی جائے گی لیکن گذشتہ چند ہفتوں سے چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کے کاموں کو مفقودکردیا گیا ہے اور کوئی کام جاری نہیں ہے بلکہ صرف منصوبہ بندی کا عمل جاری رکھتے ہوئے یہ اعلانات کئے جا رہے ہیں کہ چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کی معلنہ وقت میں تکمیل کو یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی جا رہی ہیں۔ بلدی عہدیداروں نے بتایا کہ سی پی پی کے کاموں میں رکاوٹ پیدا ہونے کی مختلف وجوہات ہیں جن میں اطراف کے ترقیاتی کام بھی شامل ہیں لیکن اس کے برعکس مقامی عوام کا کہناہے کہ چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کے کاموں کو مجوزہ انتخابات کے پیش نظر مفقود کیا گیا ہے کیونکہ چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کے کاموں میں تیزی لانے کی صورت میں چارمینار کے اطراف جن جائیدادوں کا حصول باقی ہے اور جو لوگ ٹھیلہ بنڈی پر کاروبار کر رہے ہیں انہیں اس جگہ سے منتقل کرنا پڑے گا اور اس کے انتخابات پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے اسی لئے اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ان انتخابات تک چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کے کاموںکو روک دیا جائے ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں کا دعوی ہے کہ انتخابات سے سی پی پی کے کاموں کو روکنے کا کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ جاریہ ماہ ماہ محرم الحرام کے دوران یوم عاشورہ کے موقع پر بی بی کے علم کے جلوس کے علاوہ گنیش وسرجن جلوس کے پیش نظر کاموں کو مفقود کیا گیا ہے تاکہ ان جلوسوں کے اختتام کے بعد دوبارہ پراجکٹ کے کاموں میں تیزی لائی جا سکے ۔ حکومت تلنگانہ کے وزیر بلدی نظم و نسق کی جانب سے متعدد مرتبہ اس پراجکٹ کی تکمیل کی تواریخ میں توسیع کے اعلان کئے گئے لیکن اب دوبارہ پراجکٹ کے کاموں میں رکاوٹ سے مقامی تاجرین میں ناراضگی پائی جاتی ہے کیونکہ راستوں کو روکتے ہوئے یہ اعلان کیا گیا تھا کہ جلد پراجکٹ کی تکمیل کو یقینی بنالیا جائے گا جس کے بعد تجارتی سرگرمیاں معمول کے مطابق شروع ہوجائیں گی اور شہریوں کو پراجکٹ کے اطراف پارکنگ کی سہولت کی فراہمی کے بعد اس علاقہ کے تاجرین کے کاروبار متاثر نہیں ہوں گے لیکن حکومت کی جانب سے کئے جانے والے ان اعلانات کے باوجود کاموں میں پیدا کی جانے والی رکاوٹوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ منتخبہ عوامی نمائندوں اور بااثر سیاسی قائدین نے اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے پراجکٹ کے کاموں کو کچھ وقت کیلئے ملتوی کروانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے اور اب یہ تمام کام انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد انجام دیئے جائیں گے۔