سیاسی ‘ رضاکار تنظیمیں عظمت ِرفتہ کی بحالی میں ناکام
دارالشفاء تا فلک نما میٹرو ٹرین کا آغاز ناگزیر ‘ ٹی آر ایس قائد راشد شریف کا بیان
حیدرآباد۔24ڈسمبر(سیاست نیوز) پچھلے 60 سال میں قدیم شہر حیدرآباد جو دراصل حقیقی شہر ہے کو منظم طریقے سے پسماندہ بنادیاگیا۔ شہر کی اہمیت کو ختم کرنے کیلئے مضافاتی علاقوں میں نئی بستیاں بسائی گئی اور ان بستیوں کو تمام سہولتوں سے آراستہ کرتے ہوئے نئے اور پرانے شہر کا فرق پیدا کردیاگیا ۔ حالانکہ ریاست تلنگانہ کی پہچان اور شہر حیدرآباد کی شان چارمینار ‘ مکہ مسجد ‘ گلزار حوض جیسے تاریخی مقامات کے حامل فرخندہ بنیاد شہر حیدرآباد کی پہچان ہے ‘ جس کو بدلنے کی سازشیں کی گئی ۔ سیاسی جماعتوں اور رضاکارانہ تنظیمیں بھی اصل حیدرآباد کی عظمت رفتہ کی برقراری میںناکام رہیں اور چارمینار کو پرانے شہر کا حصہ قراردیاجانے لگا۔نہ صرف شہر کی تاریخی اہمیت کو تباہ کردیاگیا بلکہ یہاں پر رہنے والے لوگوں کی زندگیوں کو بھی معاشی او رتعلیمی پسماندہ بنانے میںکوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔ ریاست میںچاہے کسی بھی سیاسی پارٹی کی حکومت رہے پرانے شہر کی ترقی یکسر نذر انداز ہوتی رہی ۔ مگر اب حالات یکسر تبدیل ہوگئے ہیں ‘ تلنگانہ کی موجودہ حکومت نہ صرف تاریخی اثاثوں کی حفاظت میںسنجیدہ ہے بلکہ ریاست کے تمام طبقات او راقوام کی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے کوشاں ہے۔ماضی میںبہت سارے مواقع آئے جس کے ذریعہ پرانے شہر کی ترقی کو بے مثال او ریہا ںکی عوام کو لازم سہولتوں سے مامور کیاجاسکتا تھا مگر ایسا نہیںہوا اور صدیوں تک حکمرانی کرنے والی قوم دنیا کی سب سے پسماندہ طبقات میںشامل ہوگئی ۔ پرانے شہر کی ترقی کیلئے اب ایک سنہری موقع ہے ۔اگر اس موقع کو گنوادیں گے تو پھر 60 برس تک پرانے شہر کی عوام کو ایسا موقع دوبارہ نہیںملے گا۔اولڈ سٹی میٹرو ریل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کنونیر وٹی آر ایس پارٹی کے سینئر لیڈر جناب راشد شریف نے پرانے شہر میںمیٹرو ریل کی ضرورت کے متعلق اظہار خیال کے دوران یہ بات کہی ہے۔انہوں نے کہاکہ پرانے شہر میںمیٹرو ٹرین کی تعمیری سرگرمیوں کی عاجلانہ شروعات کیلئے ایک کل جماعتی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی تشکیل عمل میںلائی گئی جس میںتمام سیاسی جماعتوں کے سرکردہ قائدین شامل ہیں جن کا مقصد پرانے شہر میں میٹرو ٹرین کی آمد اور یہاں کی عوام کی خالص ترقی ہے۔ جناب راشد شریف نے کہاکہ اگر پرانے شہر میںمیٹر و ٹرین آتی ہے تو یہاں پر نہ صرف شعبہ سیاحت کو فروغ ملے گا بلکہ روزگار بڑھے گا‘ لوگوں کی جائیداد کی قیمتوں میںاضافہ ہوگا ‘ تجارت کو بھی فروغ ملے گا اور سب سے بڑا فائدہ پرانے شہر میںتعلیمی قابلیت کے باوجود لاکھوں کی تعداد میںموجودنوجوانوں کو دور دراز کے علاقوں میںروزگار کی مواقع بھی ملیںگے۔ اپنے اس دعویٰ کا خلاصہ کرتے ہوئے انہو ںنے کہاکہ ہائی ٹیک سٹی‘ کونڈہ پور‘ میاں پور جیسے علاقے آئی ٹی ہب میںتبدیل ہوگئے ہیں ۔ 15 سے 20 کیلومیٹر کی مسافت طئے کرتے ہوئے پرانے شہر سے مذکورہ علاقوں کو پہنچنے کیلئے ہمارے نوجوانوں کو گھنٹوں لگ رہے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے بیروزگار ان علاقوں میںملازمت حاصل نہیں کرپارہے ہیں۔ (سلسلہ صفحہ 7 پر )