چارمینار تا شاہ علی بنڈہ توسیع سڑک کیلئے انہدامی کارروائی کا آغاز

چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کی تعمیر و ترقی میں سرعت، قبضہ جات کی برخاستگی پر منصوبہ سازی
حیدرآباد ۔ 22 ستمبر (سیاست نیوز) چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کے سلسلہ میں چارمینار تا شاہ علی بنڈہ سڑک توسیع میں جو عمارتیں باقی رہ گئی تھیں ان کے انہدام کی کارروائی کا مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے آغاز کردیا گیا ہے۔ جی ایچ ایم سی کی جانب سے چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کی تعمیر و ترقی میں تیزی لانے کے اقدامات کے طور پر کی جانے والی کارروائی میں سب سے پہلے جو جائیدادیں سڑک کی توسیع کیلئے باقی ہیں، ان کے انہدام کو یقینی بنایا جارہا ہے اور اس کے فوری بعد جی ایچ ایم سی کی جانب سے فٹ پاتھ پر غیرمجاز قبضوں کی برخاستگی کا آغاز کئے جانے کا امکان ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ بلدی عہدیداروں نے عوامی نمائندوں اور چارمینار کے اطراف و اکناف کے تاجرین سے مشاورت کے بعد چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کی تعمیر کے سلسلہ میں اقدامات کو تیز تر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے بموجب آئندہ دو ہفتوں میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کے حدود میں موجود تمام غیرمجاز قبضہ جات کی برخاستگی کے سلسلہ میں بڑے پیمانے پر کارروائی کرنے کا منصوبہ تیار کیا جارہا ہے۔ پراجکٹ کے سلسلہ میں مشاورت کا حصہ ایک عہدیدار نے بتایا کہ چارمینار کے اطراف و اکناف موجود ٹھیلہ بنڈی رانوں کو جزوی طور پر موجودہ مقام سے ہٹایا جاسکتا ہے لیکن انہیں معمولی ترمیمی و تعمیری کاموں کے بعد دوبارہ کاروبار کی اجازت فراہم کی جاسکتی ہے چونکہ چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ میں اس بات کی بھی گنجائش فراہم کی گئی ہے کہ سی پی پی کے حدود میں ٹھیلہ بنڈی رانوں کو مخصوص پراجکٹ کیلئے تیار کردہ ٹھیلہ بنڈیوں پر کاروبار کی اجازت فراہم کی جائے۔ ٹھیلہ بنڈی رانوں کی چارمینار کے اطراف و اکناف برقراری کے متعلق بتایا جاتا ہیکہ پراجکٹ کے ذریعہ کسی بھی چھوٹے کاروبار کو نقصان نہ پہنچے، اس بات کا خصوصی خیال رکھنے کی ہدایات پر عمل آوری کی جارہی ہے اور جس وقت پراجکٹ پر تیز رفتار عمل آوری کا آغاز ہوا تھا اس وقت بھی ان ہی وجوہات کی بناء پر پراجکٹ کو ملتوی کیا گیا تھا۔ واضح رہیکہ 1986ء میں تیار کردہ چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ مختلف مسائل کے باعث تعطل کا شکار ہوتے ہوئے اب ایک مرتبہ پھر اس کے تعمیری کاموں کا آغاز ہوچکا ہے۔ مقامی تاجرین کا کہنا ہیکہ اگر پراجکٹ کے باعث کسی کو نقصان نہیں ہوتا ہے اور تجارتی سرگرمیوں پر اثر نہیں پڑتا ہے تو ایسی صورت میں انہیں اس پراجکٹ سے کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن فٹ پاتھ پر کاروبار کرنے والوں کی تجارت پر پراجکٹ کے مضر اثرات مرتب ہونے کے خدشات کا اظہار کرنے والے بعض چھوٹے تاجرین کا یہ بھی کہنا ہیکہ پیدل راہرو پراجکٹ پر مؤثر عمل آوری کی صورت میں چھوٹے کاروباریوں کو کافی فائدہ ہوسکتا ہے چونکہ جب لوگ صرف پیدل ہی اس علاقہ میں گشت کریں گے تو وہ ضرور ہرچھوٹی چیز پر توجہ دے سکیں گے۔ پراجکٹ کے متعلق عہدیداروں کا ماننا ہیکہ آئندہ چند ہفتوں کے دوران پراجکٹ پر تیز رفتار عمل آوری کے سلسلہ میں بڑے پیمانے پر انہدامی کارروائیاں انجام دی جائیں گی چونکہ چارمینار تا شاہ علی بنڈہ 15 تا 20 جائیدادیں اب بھی ایسی باقی ہیں جنہیں حاصل کیا جانا ہے اور کئی جائیدادوں کے مالکین کی جانب سے رضامندی بھی ظاہر کی جاچکی ہے۔ اس کے باوجود کئی دیگر وجوہات کی بناء پر یہ جائیدادیں حاصل نہیں کی جارہی تھیں لیکن اب جبکہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے چارمینار کے تحفظ کو یقینی بنانے اور پیدل راہرو پراجکٹ کو بہرصورت مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو پراجکٹ سے متعلق تمام تعمیری و ترقیاتی کاموں میں تیزی لائی گئی ہے۔