چارلی ہبڈو نے باحجاب خاتون کو بندر سے موسوم کیا

میرے حجاب سے کسی کو سیاسی طور پر کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہئے
نئی دہلی۔28 مئی (سیاست ڈاٹ کام) نفسیاتی مرض کا شکار فرانسیسی میگزین ’’چارلی ہبڈو‘‘ نے دوبارہ ایک متنازعہ اور مذہبی جذبات کو برانگیختہ کرنے والا کارٹون بنایا جس میں ’’فرانسیسی مسلم طالبہ‘’ کو جو ’’باحجاب‘‘ تھی اسے ’’بندر‘‘ سے موسوم کیا۔ کارٹون پر لکھا تھا ’’انہوں نے مجھے (یو این ای ایف ، فرانسیسی قومی طالبہ یونین) کے ہیڈ کے طور پر چنا ہے۔ 19 سالہ ’’مریم پوگ ٹاکس‘‘، ’’پیرس ساربون یونیورسٹی کی طلبہ یونین قائد کو فرانسیسی ٹیلی ویژن پر باحجاب ظاہر ہونے پر، فرانس میں جاری طلبہ کے احتجاج برائے ’’ تعلیمی اصلاحات‘‘ تجویز کردہ فرانسیسی صدر ’’ایمانیول میکرون‘‘ پر بات چیت کے لیے موجود تھیں جس پر ’’مذہبی منافرت‘‘ نے زور پکڑا اور اس باحجاب مومنہ ’’مریم‘‘ پر اس کے نظریات پر نہیں بلکہ خالص مذہبی منافرت برائے حجاب پر ہرگوشہ سے اسے نفرت کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یہ تمام معاملہ ٹوئٹر پر ہورہا ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی وزیر برائے داخلی معاملات ’’گیراڈ کولمب‘‘ نے باحجاب طالبہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مریم کے حجاب کو ’’متنازعہ‘‘ قرار دیا۔ مومنہ باحجاب مریم نے کہا کہ میرے ’’حجاب‘‘ سے کسی کو سیاسی طو رپر کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہئے۔ یہ میرا عقیدہ ہے اور خالص مذہبی عقیدہ سے تعلق رکھتا ہے جس کے لیے میں آپ کے سامنے اس کے لیے کوئی اپیل نہیں کروں گی۔ یاد رہے کہ اس متنازعہ اور نفسیاتی عارضہ کا شکار میگزین نے ’’مخالف اسلام کارٹونس‘‘ کی اشاعت کی تھی جس پر پورے عالم اسلام میں غصہ کی لہر پھیل گئی تھی جبکہ اس میگزین نے مریم کے خلاف اس کے مذہبی جذبات پر شدید حملے کیے تھے۔