نئی دہلی ۔4 جولائی ۔( سیاست ڈاٹ کام ) حق معلومات درخواست کے اعداد و شمار کے مطابق کشمیر کی پی ڈی پی ۔ بی جے پی حلیف کی تین سالہ دور حکومت جموں و کشمیر میں وادی کشمیر کے دس اضلاع میں جملہ 31,085 افراد کو مصدقہ طورپر معذور تسلیم کیا گیا ہے ۔ اس تعداد میں سے 17,898 افراد یعنی 75% فیصد کا تعلق پچھلے تین سالہ دو پارٹی اتحاد دورِحکومت سے ہے ۔ جہدکاروں کے مطابق تعداد میں تجاوز کی وجہ دراصل وادی میں بڑھتی ہوئی بے چینی ہے اور اس کا اشارہ خصوصی طورپر مجمع پر قابو پانے کیلئے سکیورٹی فورسیس کی جانب سے پیلٹ گنس کا استعمال ہے ۔ جموں و کشمیر ہی وہ واحد ریاست ہے جو 2016 ء کے ایک قانون کو نافذ کرتے ہوئے 21 اقسام کی معذوری کو تسلیم کیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل صرف سات اقسام کو تسلیم کیا گیا تھا ۔ اس سے واضح ہے کہ تعداد معلنہ سے کہیں زیادہ ہے ۔ جہدکاروں کے مطابق پبلکس آفس اور تعلیمی اداروں میں معذور دوستانہ ماحول کا فقدان پایا جاتا ہے ۔ 2017 ء تک جملہ چھ سالوں میں ضلع کپواڑہ میں سب سے زیادہ تعداد یعنی 10,825 ، دوسرا نمبر بارہمولہ 7,274 اور تیسرا نمبر پلواما کا آتا ہے جہاں پر 5,461 تعداد ریکارڈ کی گئی ۔ اعداد و شمار کے مطابق 2011 ء میں ریاست بھر میں معذور افراد کی تعداد 3,61,153 یعنی 57% مرد اور 43.2% خواتین کی تھی ۔ یہ تعداد 2011 ء کی مردم شماری کے مطابق 3,020,670 جملہ آبادی کا 19.3% فیصد تھا ۔ اعداد و شمار کے مطابق 21% فیصد کا تعلق سماعتی معذوری سے تھا ۔ جرنل آف بزنس مینجمنٹ اینڈ سوشیل سائینس ریسرچ (JBM&SSR) کی نومبر 2015 ء میں شائع رپورٹ کے مطابق 2014 ء تک کشمیری تنازعہ کے باعث تقریباً ایک لاکھ افراد معذوری کا شکار ہوگئے ۔ سرینگر سے متعلق انسانی حقوق جہدکار خرم پرویز کے مطابق مابعد 2016 ء پیلٹ گنس کے استعمال کے باعث معذور افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ۔ JBM&SSR اسٹڈی رپورٹ کے مطابق 2016 ء تک 1253 افراد میں سے 1,314 افراد کی بینائی متاثر ہوگئی جو پیلٹ گنس کا شکار ہوگئے تھے اور ایک مقامی روزنامہ گریٹر کشمیر کے مطابق اُن کی بینائی کی بحالی کے امکانات بہت ہی کم پائے جاتے ہیںاور روزنامہ نے اپنے 18 اپریل 2018 ء کے شمارہ میں تحریر کیا ہے کہ پورے ملک میں 44.5 فیصد معذوری کے اعداد میں 68.9 فیصد کا تعلق وادی کے بینائی متاثرین سے ہے ۔ علحدگی پسند قائد میرواعظ عمر فاروق کے مطابق حکومت کے ہاں ان متاثرین کی بازآبادکاری کی کوئی پالیسی نہیں ہے چونکہ یہ ذمہ داری حکومت کی ہے چنانچہ اس کاز کیلئے اُن کو آگے آنا چاہئے لیکن حکومت مکمل طورپر ناکام ہوچکی ہے ۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2016 ء اور اگسٹ 2017 ء کے درمیان شاٹ گن پیلٹ کے ذریعہ 17 افراد ہلاک ہوئے اور اقوام متحدہ انسانی حقو کمیشن کی رپورٹ جو 14 جون 2018 ء کو شائع ہوئی ہے کہ مطابق 2016 ء تامارچ 2017 ء کے درمیان 6,221 افراد میٹل پیلٹ گنس سے زخمی ہوگئے ۔ مرکز نے اس رپورٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ دروغ پر مبنی بے بنیاد اور ایک مخصوص رجحان کی حامل ہے ۔