پیشہ طب کو کمرشیل بنانے کی کوشش افسوسناک

اطباء کی جانب سے مریضوں کو موٹا آسامی سمجھنے کا رجحان ، حفظان صحت کے لیے خطرہ
حیدرآباد۔3اپریل(سیاست نیوز) شعبۂ طب انسانی ہمدردی کے اظہار کا بہترین ذریعہ اور مقدس پیشہ ہے لیکن حالیہ عرصہ میں اس پیشہ سے وابستہ افراد کی جانب سے کمیشن کے حصول اور ادویات کی تجویز کے معاملہ میں کمپنی کی جانب سے فراہم کی جانے والی ترغیبات کی بنیاد پر ادویات کی تجویز کی شکایات کے بعد اطباء کو بھی پیشہ ور تصور کیا جانے لگا ہے اور کہا جا رہاہے کہ اطباء مریض کو مریض کی طرح نہیں بلکہ گاہک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ گذشتہ برسوں کے دوران شہری علاقو ںمیں معائنوں کے لئے وصول کئے جانے والے کمیشن کے متعلق ایک سیرئیل میں انکشاف کے بعد پیشہ طب کی حرمت پامال ہوئی تھی لیکن اس کے بعد اب جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جا رہا ہے کہ صرف معائینوں میں ہی نہیں بلکہ بڑی بڑی ادویات ساز کمپنیوں کی ادویات تجویز کی جا رہی ہیں اور ان ادویات کی تجویز کے سلسلہ میں کمپنیوں کی جانب سے بھاری تحائف وصول کئے جا رہے ہیںاور اس کے علاوہ کمپنی کی مارکیٹنگ پالیسی کے مطابق اس میں بھی انہیں کمیشن حاصل ہورہا ہے۔ سینیئر اطباء کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرس میں اس طرح کی پریکٹس کی بنیادی وجہ میڈیکل تعلیم کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ اور پیشہ طب کو کارپوریٹ کلچر کے طور پر فروغ دینے کی کوشش ہے۔ سینیئر اطباء نے اس بات کا اعتراف کیا کہ حالیہ عرصہ میں اس طرح کی سرگرمیوں میں کچھ اضافہ دیکھا جا رہاہے لیکن اس عمل کو روکنے کے لئے اطباء میں خوف خدا پیدا ہونا چاہئے کیونکہ مریض ڈاکٹر کے پاس اس امید کے ساتھ آتا ہے کہ اس کا علاج ہوگا لیکن جس طرح سے ڈاکٹرس کی جانب سے مریض کے ساتھ رویہ اختیار کیا جا رہاہے اور مریض کو مریض کے بجائے کلائینٹ کہا جا رہاہے کہ اس سے منظریہ بھی تبدیل ہونے لگا ہے۔ کارپوریٹ دواخانوں کی جانب سے جس طرح مریضوں کو اپنے دواخانہ میں شریک کروانے کی ترغیب دی جا رہی ہے اسی طرح کلینکس میں پریکٹس کرنے والے بعض ڈاکٹرس کی جانب سے مخصوص کمپنیوں کی ادویات تجویز کئے جانے کے سبب عوام کا نظریہ ڈاکٹرس کے متعلق تیزی سے تبدیل ہوتا جا رہاہے اور اس تبدیل ہورہے نظریہ کو روکنے کے لئے ڈاکٹرس کو اپنے طور پر خود اپنی اصلاح کرنی چاہئے کیونکہ مریض اور ڈاکٹر کے درمیان جو یقین کا رشتہ ہوتا ہے اسے پامال ہونے سے بچایا جانا ضروری ہے ۔ اطباء کی جانب سے اگر صورتحال کو بہتر بنانے کے اقدامات کئے جاتے ہیں ان کے مستقبل کیلئے بہتر ہے بصورت دیگر عوام میں ڈاکٹرس کی اہمیت و وقعت باقی نہیں رہے گی بلکہ عوام ہر ڈاکٹر کو کارپوریٹ ذہنیت اور کمیشن کے حصول کے ذریعہ ادویات تجویز کرنے والا تصور کرنے لگیں گے۔