سرمایہ کاری کے احیاء میں تاخیر کے اندیشے، ریزرو بینک کی رپورٹ
نئی دہلی۔4 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے آج کہا کہ اشیاء اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) پر عمل آوری کے پیداواری شعبہ پر بدترین اثرات مرتب ہوئے ہیں اور امید ظاہر کی کہ تجارتی عمل میں آسانی پیدا کرنے کے لیے بالواسطہ محاصل کے نظام کو سہل اور سیدھا سادہ بنایا جائے گا۔ آر بی آئی نے 2017-18ء پر اپنے چوتھی دو ماہی مالیاتی پالیسی جائزہ میں پیش قیاسی کی ہے کہ رواں مالیاتی سال کے دوران معاشی ترقی سست روی کے ساتھ 6.7 فیصد رہے گی جبکہ قبل ازیں 7.3 فیصد ترقی کا تخمینہ کیا گیا تھا۔ آر بی آئی نے اپنے جائزہ میں مزید کہا کہ گڈس اینڈ سرویسس ٹیکس (جی ایس ٹی) سے چند کلیدی تکنیکی مسائل مربوط ہیں۔ جن سے حائل ہونے والی رکاوٹوں کو نسبتاً جلد حل کرلیا جائے گا۔ جس سے دوسرے نصف میں معاشی ترقی کے عمل میں تیزی پیدا ہوسکتی ہے۔ آر بی آئی نے کہا کہ ’’جی ایس ٹی پر عمل آوری سے تاحال ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اس کے بدترین اثرات مرتب ہورہے ہیں جس کے نتیجہ میں پیداواری شعبہ قلیل مدت تک غیر یقینی سے دوچار ہورہا ہے جس سے سرمایہ کاری کی بحالی اور احیاء کے عمل میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے جو بینکروں اور کارپوریٹ کے تختہ حسابات پر دبائو کے سبب پہلے سے کافی متاثر ہے۔ صنعتی پیداوار میں جولائی سے 1.2 فیصد کی ترقی ہوئی ہے۔ جس کے ساتھ ہی وہ 4.5 سے بڑھ کر 5.7 فیصد ہوگئی ہے۔ لیکن پیداواری شعبہ بالخصوص سرمایہ پر مبنی اشیاء کی کارکردگی بالکل معمولی رہی۔ یکم جولائی کو جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد سے پہلے دو ماہ کے دوران حکومت کو 1.9 لاکھ کروڑ روپئے حاصل ہوئے ہیں۔ لیکن چھوٹے کاروباری اور برآمد کنندگان سخت شرائط کے خلاف شکایات کررہے ہیں۔