آج بھی ہو جو براہیم کا اِیماں پیدا
آگ کرسکتی ہے انداز گلستاں پیدا
پیامِ قربانی
آج یوم عید ہے۔ ملک بھر میں عید الاضحی منائی جا رہی ہے۔ یہ عید قربانی کی علامت ہے۔ اللہ کے نبی حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تبارک و تعالی کی رضا اور خوشنودی کیلئے اپنے فرزند عزیز حضرت سیدنا اسمعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے کا قصد کرلیا تھا اور اسی عمل کی سنت میں آج عیدالاضحی کے موقع پر جانوروں کی قربانی دی جاتی ہے۔ اللہ تبارک و تعالی نے اس عمل کو رہتی دنیا تک کیلئے قائم و دائم کردیا اور ہر سال عید الاضحی کے موقع پر اس عمل کو دہراتے ہوئے سنت ابراہیمی کوتازہ کیا جاتا ہے اور اللہ کی راہ میں قربانی کی جاتی ہے۔ قربانی کا عمل اللہ تعالی کے حضور انتہائی پسندیدہ ہے اور اسی لئے دنیا بھر کے مسلمان اس عمل کو دہراتے ہوئے اپنے رب کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ عید اور قربانی ہم کو یہ درس دیتی ہے کہ ہم کو اللہ تبارک و تعالی کی رضا اور خوشنودی کیلئے اپنی عزیز ترین شئے کو بھی قربان کردینے سے گریز نہیں کرنا چاہئے۔ اس قربانی کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہمیں خلوص نیت اور خلوص دل کے ساتھ یہ قربانی کرنی چاہئے۔ اللہ تبارک و تعالی کی ذات بے نیاز ہے۔ اس تک نہ قربانی کا گوشت پہونچتا ہے اور نہ اس کا خون پہونچتا ہے بلکہ اللہ تعالی اپنے بندوق کی نیت اور ان کے اخلاص کو دیکھتا ہے۔ حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی نیت ہی تھی جس کو رب کائنات نے قبول فرمایا اور ان کے فرزند عزیز سیدنا اسمعیل علیہ السلام کی جگہ جنت سے دنبہ فراہم کردیا کہ اس کی قربانی کی جائے۔ یہ نیت کا ہی اخلاص تھا کہ اللہ تعالی نے اس عمل کو انتہائی محبوب اور پسند فرمایا ہے اور اسے رہتی دنیا تک کیلئے جاری و ساری کردیا ہے۔ جس عمل میں ‘ چاہے وہ چھوٹا ہی کیوں نہ ہو ‘ اخلاص نہ اور نیت درست نہ ہو اس سے نہ بندوں کو کوئی فائدہ پہونچ سکتا ہے اور نہ اللہ کی بارگاہ میں ایسا کوئی عمل شرف قبولیت حاصل کرسکتا ہے۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے دلوں میںاخلاص پیدا کریں اور اپنی نیتوں کو درست کرلیں۔ نمود و نمائش سے اور سماجی سطح پر عزت و برتری حاصل کرنے کی غرض سے ایسا عمل نہ کریں بلکہ صرف اللہ کی خوشنودی کی خاطر قربانی کی جائے پھر یہ یقینا رب کائنات کی بارگاہ میں قبول ہوگی اور اللہ اس کا اجر و ثواب ہمیں بھی فرمائیگا۔ اخلاص کے بغیر اور نمود و نمائش کیلئے کئے جانے والے کام قبول نہیں ہوسکتے اور یہ رب کائنات کی ناراضگی کا سبب بھی بن جائیں گے۔ عیدالاضحی ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ ہمیں اپنی زندگیوں میں جذبہ قربانی سے سرشار ہونی چاہئے۔ یہ قربانی ہر سال عید کے موقع پر ایک جانور کو ذبح کرنے تک محدود نہیں ہیں بلکہ اس قربانی کے جذبہ کو ہمیں اپنی زندگیوں کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔ جب تک ہمیں جذبہ قربانی کی سمجھ نہیں آئیگی ہم اس سے سرشار نہیں ہوسکتے اور جب تک اس جذبہ کو ہم اپنی زندگیوں کا لازمی حصہ نہیں بنالیتے اس وقت تک ہمارا کامیاب ہونا ممکن نہیں ہے۔ اللہ تبارک و تعالی کی رضا اور خوشنودی کیلئے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جو مثال پیش کی ہے وہ ہمیں اپنی زندگیوں میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری زندگی کا ہر ہر کام صرف اللہ اور اللہ کی رسول ﷺ کی خوشنودی کیلئے ہونا چاہئے۔ دنیا کی خوشی اور ناراضگی کی ہمیں پرواہ نہیں ہونی چاہئے۔ ہمیں اپنی روز مرہ کی زندگی میں اور روز مرہ کے کاموں میں بھی اللہ کی خوشنودی اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اور اسلامی احکام کی پابندی کی ہر ممکن سعی کرنی چاہئے۔ جب تک ہم اسلامی احکام کے پابند نہیں ہوجاتے ‘ اپنی زندگیوں میں اسلامی احکام اور تعلیمات کو شامل نہیں کرلیتے اس وقت تک ہمیں نہ دنیا میں کامیابی مل سکتی ہے اور نہ آخرت میں سرخروئی نصیب ہوسکتی ہے۔ آج ہم جس انداز میں اپنی زندگیاں گذار رہے ہیں ہمیں اسکا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم تعلیمات اسلامی سے دور ہوگئے ہیں۔ ہم اپنی زندگیوں میں اللہ کی رضا و خوشنودی کو فراموش کرچکے ہیں۔ ہم میں نہ جذبہ قربانی رہا ہے اور نہ ایثار کی خواہش رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج دنیا بھر کے مسلمان ‘ کروڑوں کی تعداد میں ہونے کے باوجود ‘ فرقوں میں بٹ گئے ہیں ‘ آپس کے اتحاد کو فراموش کرچکے ہیں ‘ ایک دوسرے کی بقا سے ہم نے خود کو الگ کرلیا ہے ‘ اجتماعیت سے ہمارا کوئی تعلق نہیں رہا ہے۔ ان سب کا نتیجہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں مسلمان انتہائی ناگفتہ بہ حالات کا شکار ہوگئے ہیں۔ دنیا کے ہر خطہ میں ہمیں معتوب کیا جارہا ہے اور ہم ہیں کہ اپنے آپس کے اختلافات کو فراموش کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ہم اغیار کی سازشوں کو شکار ہو کر کلمہ کی بنیاد پر متحد ہونے سے گریز کر رہے ہیں۔ یہ سب کچھ اسی لئے ہے کہ ہم میں قربانی کا جذبہ نہیں رہا۔ ہم اپنی انا کو قربان کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ آج عیدالاضحی کے موقع پر ہمیں عہد کرنا چاہئے کہ ہم اپنی زندگیوں میں قربانی کا جذبہ پیدا کرینگے اور صرف ہرکام اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی خوشنودی کیلئے کرینگے۔