پھگواڑہ میں فرقہ وارانہ فساد، شیوسینکوں کے خلاف مسلم ، سکھ اور دلت متحد

مسجد کے روبرو شیوسینکوں کے بھارت ماتا کی جئے اور دیگر اشتعال انگیز نعرے ، مسلم دلتوں اور سکھوں کا مسجد میں اجلاس
پھگواڑہ(بنجاب)۔ 25جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پھگواڑہ میں چہارشنبہ کے دن سے ہی کشیدگی پھیل گئی تھی جبکہ مقامی شیوسینا کارکنوں نے بعض کشمیریوں کی دکانوں کو حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔ نماز جمعہ کے بعد مسلمانوں اور شیوسینا کارکنوں میں تصادم ہوگیا جبکہ مسلمانوں کی تائید سکھوں اور دلتوں نے کی۔ پولیس نے شیوسینا کے 8 تاجروں اور 40 تا 50 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ شیوسینا قائدین نے ایک مسجد پر سنگباری کی، مسلمانوں کے خلاف بدگوئی کی اور ان کی دکانوں پر حملے کئے۔ کہا جاتا ہے کہ صورتحال اس وقت ابتر ہوگئی جبکہ محکمہ سراغ رسانی کی اطلاعات کے بموجب اس علاقہ میں فساد کا اندیشہ تھا۔ اس پر محکمہ پولیس نے تصادم کو ٹالنے کی کوشش کی۔ لیکن شیوسینا کے کارکن دوبارہ مسجد کے پاس پہنچے۔ مسلمانوں کو چیلنج کیا اور سنگ باری کی جس کے بعد مسلمانوں نے جوابی ردعمل ظاہر کیا۔ مسلمان قبل ازیں اعلان کرچکے تھے کہ سب ڈیویژنل مجسٹریٹ کے دفتر تک جمعہ کے دن ایک جلوس نکالا جائے گا اور ایک یادداشت پیش کی جائے گی تاہم بھگواڑہ کے سپرنٹنڈنٹ پولیس اجیندر سنگھ نے ان پر زور دیا کہ کوئی جلوس نہ نکالیں۔ دریں اثناء شیوسینا کے کارکن مسجد کے قریب پہنچ گئے اور پاکستانی پرچم نذرآتش کیا۔ بعدازاں مسجد میں نماز جمعہ ادا کی گئی۔ لیکن شیوسینا کارکنوں نے قصبہ میں ایک جلوس نکالا۔ جلوس کے بعد وہ دوبارہ مسجد کے قریب پہنچ گئے۔ حالانکہ پولیس عہدیدار انہیں مسجد کی جانب پیشرفت کرنے سے روک رہے تھے۔ تاہم ایسا معلوم ہوتا ہے کہ خوف کے سایہ تلے بی جے پی کے مرکز میں برسر اقتدار آنے کے بعد اقلیتیں متحد ہوگئی ہیں۔ سکھ طبقہ کے افراد کھلے عام ننگی تلواروں کے ساتھ شیوسینا کارکنوں کے حملے کے خلاف مسلمانوں کی تائید میں آگئے۔ ایک قومی روزنامہ کے خبر کے بموجب نماز جمعہ کے بعد مسلم طبقہ کا ایک وفد یادداشت پیش کرنے کے لئے انتظامیہ کے پاس پہنچا تھا اور شیوسینا کی جانب سے مسلم تاجروں کی ہراسانی کے خلاف کارروائی کی درخواست کی تھی۔ نماز جمعہ کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔شیوسینا کارکن مسجد کے پاس جمع ہوگئے۔ مخالف پاکستان اور بھارت ماتا کی جئے کے نعرے بلند کرنے لگے۔ انہوں نے عوام کو مسجد میں جانے سے بھی روکا اور ان کا سامنا کرنے کے لئے چیلنج کیا۔ مسجد میں موجود افراد بھی باہر نکل آئے اور دونوں فرقوں کے ارکان کے درمیان زبانی تکرار ہوئی۔ اس کے بعد گوشالہ روڈ پر سنگ باری کے واقعے پیش آئے۔ صورتحال اس وقت مزید سنگین ہوگئی جبکہ تیز دھار ہتھیاروں کے ساتھ سکھ نوجوان مسلمانوں کی تائید میں شیوسینا کارکنوں کے مقابلہ کے لئے آگئے اور انہوں نے شیوسینا کارکنوں پر سنگ باری بھی کی۔ پولیس نے مسجد کے باہر جمع ہونے سے شیوسینا کارکنوں کو روکنے کے لئے کوئی بھی کوشش نہیں کی۔ دونوں گروپس کے درمیان 25 منٹ تک سنگ باری کے تبادلے کے بعد جس میں 6 افراد بشمول دو ملازمین پولیس زخمی ہوگئے۔ پولیس نے کارروائی کی۔ نمایاں اہمیت اس بات کی بھی ہے کہ دلت طبقے کے افراد نے بھی مسلمانوں کی تائید کرتے ہوئے سکھوں کے ساتھ متحد ہوکر فرقہ پرستوں کے حملوں کا مقابلہ کیا۔ بعدازاں مسجد میں مسلمانوں، سکھوں اور دلتوں کا ایک اجلاس منعقد ہوا اور اعلان کیا گیا کہ وہ اجتماعی طور پر فرقہ وارانہ حملوں کا مقابلہ کریں گے۔ خشت باری اور سنگ باری کے دوران ایک مندر کے باب الداخلہ اور مورتی کے تحفظ کے لئے بنایا ہوا شیشے کا حصار بھی ٹوٹ گیا۔ پولیس کو صورتحال پر قابو پانے کے لئے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس نے صورتحال پر قابو پانے کے لئے متصادم فریقین پر بیدچارج کیا۔