پڑوس سے پھوٹنے والی دہشت گردی و تخریب کاری بڑا خطرہ

منسک 4 جون (سیاست ڈاٹ کام ) صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے ہندوستان کے پڑوس سے پھوٹنے والی دہشت گردی اور تخریب کاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ یہ ہندوستان اور علاقہ کے سارے ممالک کیلئے ایک بڑا سکیوریٹی خطرہ ہے ۔ صدر جمہوریہ نے بیلاروس کی سرکاری یونیورسٹی سے کل رات خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور تخریب کاری جو ہمارے مشترکہ پڑوس سے پھوٹ رہی ہے وہ ہندوستان اور بیلاروس کیلئے بھی ایک بڑا سکیوریٹی خطرہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ تمام اقوام کے مابین وسیع تر تعاون اور مقصد واضح ہونا چاہئے ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ ہی اپنی خارجہ پالیسی میں پر امن طریقہ کار کا پابند رہے گا ۔ قبل ازیں اپنے دو قومی دورہ کے پہلے مرحلہ میں صدر جمہوریہ نے دہشت گردی کا مسئلہ سویڈن میں اپسالا یونیورسٹی میں خطاب کے دوران بھی اٹھایا تھا ۔ وہاں صدر جمہوریہ نے اپنی تحریری تقریر کو ترک کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا ابھی دہشت گردی کے خطرہ سے پاک نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے وہاں کہا تھا کہ مغرب ایشیا میں کیا ہو رہا ہے ؟ ‘ دنیا کے مختلف مقامات پر کیا ہو رہا ہے ؟ ۔

دہشت گردی پر خیالات میں بھلے ہی اختلاف ہو لیکن سبھی کچھ اس سے اتفاق کرینگے کہ دہشت گرد کسی بھی مذہب کا احترام نہیں کرتے ۔ انہوں نے سخت الفاظ پر مشتمل اپنی تقریر میں کہا تھا کہ بین الاقوامی برادری کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ اس خطرناک لعنت کا مقابلہ کرنے تیار ہوجائے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں دہشت گردی صرف کسی ایک ملک کیلئے نہیں بلکہ ساری انسانیت کیلئے خطرہ ہے ۔ پرنب مکرجی فی الحال بیلا روس میں ہیں اور یہ کسی بھی ہندوستانی صدر کا بیلاروس کا اولین دورہ ہے ۔ انہیں بیلاروس اسٹیٹ یونیورسٹی کی جانب سے اعزازی پروفیسر کی ڈگری عطا کی گئی ۔ صدر جمہوریہ نے یہاں اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستان بیلاروس کے ساتھ پہلے ہی سے مستحکم تعلقات کو مزید آگے بڑھانا چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی صدر بیلاروس الیگژینڈر لوکاشینکو کے ساتھ بہترین بات چیت ہوئی ہے جس سے ان کے خیال میں دونوں ملکوں کے مابین تعلقات میں نئی توانائی محسوس کی جائیگی ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے ہند ۔بیلاروس تعلقات کیلئے ایک انتہائی جامع اور مرکوز روڈ میاپ جاری کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین بہمی تجارت 2020 تک دوگنی ہوکر ایک بلین ڈالرس تک پہونچ جائیگی ۔ ہندوستان نے بیلاروس کو مارکٹ اکنامی موقف دیا ہے جس سے باہمی تجارت کو فروغ دینے اور وسیع تر اشتراک میں کافی مدد ملے گی ۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی مسائل پر دونوں ملکوں کا طریقہ کار یکساں ہے صدر جمہوریہ نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ہندوستان اور بیلاروس اپنے اپنے علاقائی اور عالمی ایجنڈہ کو باہمی مدد اور سمجھ کے ذریعہ آگے بڑھانے کی کوشش کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دورم یں عالمی حکمرانی کے اجتماعی اور مزید نمائندگی والے ڈھانچے کی ضرورت پہلے سے زیادہ ہے ۔ ہم سنگین سیاسی ‘ فوجی ‘ معاشی اور ٹکنالوجی والے چیلنجس کو انسانی تاریخ کے ایک مختلف مرحلہ میں اختیار کی گئی پالیسی کے ذریعہ حل نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ حالانکہ عالمی سطح پر اقتدار کی ہئیت بدلی ہے اور ابھرتی ہوئی معیشتیں مستحکم ہوگئی ہیں لیکن طریقہ کار ابھی تک قدیم ہے جسے بدلا جانا چاہئے ۔