مشرق میں پیدا ہونیوالا ایک عام پھل پپیتا مغرب میں بہت زیادہ اہمیت حاصل کر رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس پھل میں انٹی کینسر خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ محققین نے افزودہ رسولیوں کے خلاف پپیتا کی سرطان کش خصوصیات کے بارے میں دستاویزات مجمع کی ہیں۔ ان میں رحم، چھاتی، جگر، پھیپھڑے اور لبلبے کے سرطان اورخلیات سے بننے والی رسولیاں بھی شامل تھیں۔ اس سلسلے میں پپیتیکے خشک پتوں کو جوش دیکر حاصل شدہ عرق سرطانی خلیات پر ڈالا گیا جس سے رسولی کو ختم کرنے والے سالموں کی پیداوار بڑھ گئی تھی اور جسم کے مدافعتی نظام کی مدد سے ٹیومرز کا انسداد ممکن ہو گیا تھا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ پپیتے کے عرق سے نارمل خلیات زہریلے اثرات سے محفوظ تھے۔ یہ بھی ایک بڑی کامیابی تھی کیونکہ اب تک کینسر کے جتنے علاج دریافت کئے گئے ان میں صحت مند خلیات پر بھی منفی اثرات پڑتے ہیں۔ تحقیق کے دوران کینسر کے خلیات کے دس مختلف کلچرز پر پپیتے کے پتوں کے چار مختلف قوتوں والے عروق آزمائے گئے 24 گھنٹے بعد حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ تمام کلچرز میں پپیتے کے پتے کے عرق نے ٹیومرز کی افزائش کی رفتار سست کر دی۔ پپیتے کے پتے ہی باکمال نہیں ہیں اس کا پھل بھی طبی لحاظ سے بے شمار خوبیوں کا حامل ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ امریکہ دریافت کرنیوالے کرسٹوفر کولمبس نے پپیتیکو فرشتوں کے پھل قرار دیا تھا۔ بحریہ کریبئین کے آس پاس قبائلی افراد کھانے کے بعد پپیتا کھا لیا کرتے تھے جس کے نتیجے میں انہیں کبھی بد ہضمی کی شکائت نہیں ہوتی تھی۔ پپیتے کی اہم ترین غذائی خصوصیت ہے جسے Papain کہتے ہیں پپیتے میں موجود یہ خامرہ ہمارے جس میں تیار ہونیوالے دیگر خامروں کے ساتھ مل کر کھانا ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے اس سے تیز ابیت اور سینے کی جلن کا خاتمہ ہوتا ہے ۔ کچے پپیتے میں Papian اس وقت دودھ کی صورت میں نظر آتا ہے جب چھلکے کو کاٹا جاتا ہے ، اس دودھ کو براہ راست زخم، دانوں، مہاسوں، چہرے کے داغ دھبوں پر لگایا جا سکتا ہے اس پھل میں انٹی آکسیڈنٹ غذائی اجزاء کی بھرمار ہوتی ہے جن میں بیٹا کیروٹین، وٹامن اے، سی اور فلیوو نونڈز، وٹامنز بی، فولیٹ اور ینیٹو تھینک ایسڈ شامل ہیں۔ اس پھل میں کیلشیم، کلورین، آئرن فاسفورس، یوٹا شیم، سیلیکون اور سوڈیم کی بھی معمولی مقدار موجود ہوتی ہے کچے پپیتے کی مٹھاس انتہائی درجہ لذت بخش ہے اس پھل کی واضع سوزش خصوصیات کی وجہ سے گنٹھیا، جوڑوں کے درد اور دیر کے مریضوں کی سوزش دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔ قبض اور بواسیر سے محفوظ رکھتا ہے۔