ہندوستان میں فوجیوں اور فوجی اڈے کے سوائے باقی گواہوں تک رسائی کی اجازت
لاہور 27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی تحقیقات کنندوں کی ایک 5 رکنی ٹیم ہندوستان کے لئے روانہ ہوگئی تاکہ پٹھان کوٹ فضائی فوجی اڈے پر بے رحمانہ حملہ کی تحقیقات میں پیشرفت کی جاسکے جس کا الزام پاکستان میں قائم تنظیم جیش محمد کے عسکریت پسندوں پر عائد کیا جارہا ہے۔ پاکستانی صوبہ پنجاب کے انسداد دہشت گردی محکمہ کی زیرقیادت ایڈیشنل انسپکٹر جنرل محمد طاہر رائے، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ہندوستان کے لئے خصوصی طیارہ کے ذریعہ علامہ اقبال انٹرنیشنل ایرپورٹ سے روانہ ہوئی۔ 5 رکنی پاکستانی تحقیقاتی ٹیم 11.45 بجے دن نئی دہلی پہونچے گی۔ محمد طارق نے جو لاہور ایرپورٹ کے ایک اہم عہدیدار ہیں، کہاکہ انٹلی جنس بیورو کے ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل لاہور محمد عظیم ارشد فوجی محکمہ سراغ رسانی کے لیفٹننٹ کرنل عرفان مرزا ، لیفٹننٹ کرنل تنویر احمد جو آئی ایس آئی سے تعلق رکھتے ہیں اور انسپکٹر شاہد تنویر پاکستانی پنجاب پولیس کے عہدیدار جو گجراں والا میں تعینات ہیں، اِس ٹیم کے دیگر ارکان ہیں۔ ہندوستان نے جیش محمد کے عسکریت پسندوں کو ہندوستانی فضائیہ کے فوجی اڈے واقع پٹھان کوٹ پنجاب پر حملہ کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ یہ حملہ 2 جنوری کو ہوا تھا، جس کی وجہ سے دو دن تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔ جس میں 7 ہندوستانی فوجی ہلاک ہوگئے۔
ہندوستان پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو پٹھان کوٹ دہشت گرد حملہ کے تمام گواہوں تک رسائی فراہم کرنا چاہتا ہے لیکن قومی سکیوریٹی گارڈس یا بی ایس ایف کے ارکان عملہ تک تحقیقاتی ٹیم کی رسائی نہیں ہوگی۔ نئی دہلی کے سرکاری ذرائع نے کل کہاکہ ہندوستان بھی اپنی تحقیقاتی ٹیم کے دورۂ پاکستان کے لئے زور دے گا تاکہ وہاں تحقیقات کی جاسکیں۔ ذرائع کے بموجب ا ِس ٹیم کو پٹھان کوٹ فضائیہ کے فوجی اڈے تک رسائی فراہم نہیں کی جائے گی۔ تاہم محدود علاقوں تک جہاں جیش محمد کے دہشت گرد 80 گھنٹے تک فوج کے ساتھ فائرنگ کے تبادلہ میں مصروف رہے تھے۔ اِس ٹیم کو معائنہ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ فوجی فضائی اڈہ این آئی اے کی جانب سے باڑ نصب کردی گئی ہے تاکہ اِس اہم علاقہ کا کوئی معائنہ نہ کرسکے۔ اِس ٹیم کو مکمل طور پر کل این آئی اے کے ہیڈکوارٹرس میں استقبالیہ دیا جائے گا
جہاں 90 منٹ تک اب تک کی اِس مقدمہ کی تحقیقات سے واقف کروایا جائے گا۔ یہ پہلی مرتبہ ہے جبکہ پاکستانی محکمہ سراغ رسانی اور پولیس کے عہدیدار دہشت گرد حملہ کی تحقیقات کے لئے ہندوستان کا سفر کریں گے۔ عینی شاہدین میں پنجاب پولیس کے ایس پی سلویندر سنگھ، اُن کے جوہری دوست راجیش ورما اور باورچی مدن گوپال اور 17 زخمی افراد شامل ہیں۔ حملہ کے نتیجہ میں معتمدین خارجہ ہند و پاک کی ملاقات ملتوی کردی گئی تھی۔ 18 فروری کو پاکستان میں ایک ایف آئی آر پٹھان کوٹ دہشت گرد حملہ کے سلسلہ میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو نامزد کئے بغیر درج کی تھی حالانکہ ہندوستان نے اُنھیں اِس حملہ کا کلیدی سازشی قرار دیا تھا۔