حیدرآباد۔ 21 مئی (سیاست نیوز) جمعہ کے روز پٹرول کی قیمت نے 80 روپئے کے نشانہ کو پار کرلیا جو شہر میں چند روز میں مزید ایک روپئے کا اضافہ ہے۔ اسی طرح ڈیزل کی قیمت نے بھی 73 روپئے کے نشانہ کو پار کرلیا اور اس میں 0.35 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا چنانچہ جمعہ کو پٹرول کی قیمت 80.09 روپئے اور ڈیزل کی قیمت 72.91 روپئے تک جا پہنچی۔ پٹرول کی قیمت میں اضافہ کا اثر راست طور پر نجی گاڑیاں رکھنے والوں پر پڑے گا جبکہ ڈیزل میں اضافہ کا اثر بالراست صارفین پر پڑے گا۔ اگر ڈیزل کی قیمت کم نہیں ہوتی ہے تو سپلائیر اور ٹرانسپورٹر دونوں بھی اپنی قیمتوں کو بڑھا دیں گے جس کا اثر اشیاء پر پڑے گا۔ ونود ٹرانسپورٹر جو آلو کو مونڈا مارکٹ سے بھارت نگر فروخت کیلئے لاتا ہے، کہا ہے کہ 150 روپئے اضافہ ایندھن پر لگ رہے ہیں۔ اس نے کہا کہ ایک وقت تھا جب وہ 4 لیٹر ڈیزل کیلئے 150 روپئے خرچ کرتا تھا لیکن اب اتنی ہی مقدار کیلئے اس کو 300 روپئے ادا کرنے پڑ رہے ہیں اور اس کے فائدہ میں بھی 300 روپئے کی کمی آئی ہے اور بچی ہوئی رقم فیول پر خرچ ہوجاتی ہے۔ اس نے مزید کہا کہ اگر صورتحال اس طرح برقرار رہی تو وہ اپنی اسوسی ایشن سے درخواست کرے گا کہ ایک تھیلہ کی ڈیلیوری کی قیمت میں اضافہ کیا جائے جس کا اثر ترکاری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کا سبب بن جائے گا، دلچسپ بات یہ ہے کہ ایندھن کی فروخت میں بھی کمی دیکھی گئی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بین ریاستی ٹرکس ریاست میں داخلے سے قبل اپنی ہی ریاست میں یا دوسری ایسی ریاست جہاں ڈیزل کی قیمت کم ہے، اپنی ٹینک کو وہیں بھروانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ پچھلے چند دنوں میں ڈیزل کی فروخت میں 500 تا 100 لیٹر کمی دیکھی گئی۔ ایس کروپال دیال، مینیجر بھارت پٹرولیم کارپوریشن لمیٹیڈ کے مطابق ٹرانسپورٹرس ریاست تلنگانہ میں داخل ہونے سے قبل ہی اپنی اپنی ٹرک میں فیول ڈلوا رہے ہیں۔ فینانشیل ایجنسی NOMURA کے مطابق ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ دراصل افراط زر اور گرانی کی صورت میں ظاہر ہوگا۔ اس ایجنسی کا کہنا ہے کہ انہیں ڈسپوزل آمدنی میں کمی آئے گی جس کے اثر سے صارفین کی طلب متاثر ہوگی۔