پٹرول، ڈیزل اور غیرسبسیڈی ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ

رشی کلیان سیس کا نفاذ ، ہوٹل میں کھانا، سنیما ٹکٹس، فون بلس، علاج بھی مہنگا، اپوزیشن برہم
نئی دہلی ۔ یکم ؍ جون (سیاست ڈاٹ کام) عوام کو ایک دوہرا دھکہ لگا جب پٹرول، ڈیزل اور غیرسبسیڈی یافتہ پکوان گیس (ایل پی جی) اور طیاروں کے ایندھن (اے ٹی ایف) کی قیمتوں میں بھاری اضافہ کے علاوہ ہوٹلوں میں کھانا، فون بلز، انٹرنیٹ، سنیما ٹکٹس، صحت کے اخراجات اور بینکنگ معاملتیں بھی آج ہی سے مہنگی ہوگئیں۔ پٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 2.58 روپئے اور ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 2.26 روپئے کا بھاری اضافہ کردیا گیا جو گذشتہ پانچ ہفتوں کے دوران پانچواں اضافہ ہے۔ 16 اپریل کو فی لیٹر پٹرول کی قیمت میں 74 پیسے اور فی لیٹر ڈیزل کی قیمت میں 1.30 روپئے کی معمولی کمی کی گئی تھی لیکن وسط مارچ سے تاحال پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 8.99 روپئے اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 9.79 روپئے کا مجموعی اضافہ ہوا ہے۔ 2014ء کے دوسرے نصف اور 2015ء کے دوران خام تیل کی عالمی منڈی میں ایندھن کی قیمتوں میں زبردست کمی کا فائدہ صارفین کو پہنچانے کے بجائے حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر عائد اکسائز ڈیوٹی میں 4 مرتبہ اضافہ کیا تھا۔ اس طرح فی لیٹر پٹرول پر 11.77 روپئے اور فی لیٹر ڈیزل پر 13.47 روپئے اکسائز ڈیوٹی عائد کرتے ہوئے خود حکومت نے خوب فائدہ اٹھایا۔ طیاروں کے ایندھن کی قیمت میں آج سے ہی 9.2 فیصد کا بھاری اضافہ کیا گیا ہے جس سے اندیشے ہیکہ فضائی سفر بھی مزید مہنگا ہوجائے گا۔ تیل کمپنیوں نے غیرسبسیڈی یافتہ ایل پی جی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا ہے

جس کا مطلب یہ ہوا کہ پکوان گیس صارفین کو سبسیڈی پر سالانہ 12 سلنڈرس کا کوٹہ مکمل کرلینے کے بعد 14.2 کیلو کے ہر اضافی سلنڈر پر 21 روپئے زائد ادا کرنا ہوگا۔ ایل پی جی قیمتوں میں یہ دوسرا ماہانہ اضافہ ہے۔ اس دوران مرکزی وزیرفینانس کی جانب سے 2016-17ء کے بجٹ میں پیش کردہ تجویز کے مطابق عام قابل محصول خدمات پر 0.5 فیصد کریشی کلیان سیس آج سے نافذ ہوگیا، جس کے ساتھ ہی ہوٹل بلز، سنیما ٹکٹس، کریڈٹ کارڈ، بینکنگ معاملتیں، فون بلز، انٹرنیٹ سرویس، خانگی دواخانوں میں علاج اور دیگر کئی خدمات بھی آج سے مہنگی ہوگئیں کیونکہ 0.5 فیصد کریشی کلیان سیس کے بشمول ان خدمات پر عائد سرویس ٹیکس کی مجموعی شرح 15 فیصد ہوگئی ہے۔ جیٹلی نے اپنے بجٹ کے دوران سرویس ٹیکس کی شرح 12.36 کو بڑھا کر 14 فیصد کردیا تھا۔ یکم ؍ جون 2015ء سے اس فیصلہ کا نفاذ عمل میں آیا تھا۔ بعدازاں وزیراعظم نریندر مودی کی صفائی مہم کو فنڈز کی فراہمی کیلئے 15 نومبر 2015ء سے 0.5 فیصد سوچھ بھارت سیس نافذ کیا گیا تھا جس کے ساتھ ہی سرویس ٹیکس کی شرح 14.5 فیصد ہوگئی تھی اور آج سے مزید 0.5 فیصد کریشی کلیان سیس کے نفاذ کے بعد سرویس ٹیکس کی مجموعی شرح 15 فیصد ہوگئی ہے۔ نئی دہلی اور چینائی سے موصولہ اطلاع کے بموجب اپوزیشن پارٹیوں نے آج مودی حکومت پر پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کی بناء پر سخت برہمی ظاہر کی۔ راہول گاندھی نے اسے یہی اچھے دن کا تیقن ہے، قرار دیتے ہوئے طنز کیا۔ جئے للیتا نے اضافہ شدہ قیمت سے فوری دستبرداری کا مطالبہ کیا۔ ترنمول کانگریس نے اسے عام آدمی پر ایک بوجھ قرار دیا۔ بائیں بازو کی پارٹیوں نے کہا کہ مودی حکومت عام آدمی کی خاموشی کا غلط فائدہ اٹھا رہی ہے۔