صدر روس ولادیمیر پوٹن کی شام کی تعمیر جدید اور پناہ گزینوںکی واپسی ممکن بنانے کی اپیل
میسبرگ،19 اگست (سیاست ڈاٹ کام ) روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور جرمن چانسلر انجیلا مرکیل نے یوکرین اور شام میں جاری جنگ کے ساتھ ایران اورایک گیس پائپ لائن منصوبے پر تبادلہ خیال کیا۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ اس مذاکرات میں کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے ۔ 2014 میں یوکرین کے کریمیا کے علاقے پر روس کے قبضے کے بعد، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار ہوگئے تھے ۔پیسکوف نے کہا کہ، امریکہ اور یوکرین حکومت کی جانب سے مسلسل اشتعال دلائے جانے کے باوجود، دونوں رہنماؤں نے نارڈ اسٹریم 2 پائپ لائن منصوبے کو پوری طرح ایک تجارتی ادارے کے طور پر دیکھا۔انجیلا مرکیل نے اپنی امید کا اظہار کیا ہے کہ یوکرین کو یوروپ میں گیس کی ترسیل میں کردار ادا کرنا جاری رکھنا چاہیے اور اس موضوع پر یورپی یونین، یوکرائن اور روس کے درمیان بات چیت کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے ۔صدر روس ولادیمیر پوٹن نے یورپ سے اپیل کی ہیکہ وہ شام کی تعمیرجدید کیلئے دل کھول کر مالی امداد کریں اور لاکھوں پناہ گزینوں کی وطن واپسی ممکن بنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس انسانی ہمدردی کی کوشش کو کامیاب بنانا چاہیئے ۔ چانسلر جرمنی انجیلا میرکل سے ملاقات سے قبل انہوں نے میسبرگ تفریحی مقام پر جو برلن کے شمال میں 45میل واقع ہے ‘ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اردن میں فی الحال لاکھوں شامی پناہ گزین مقیم ہیں اور اتنی ہی تعداد لبنان میں ہیں ۔ ترکی میں 30لاکھ پناہ گزین موجود ہیں ۔ جرمنی نے اتفاق رائے کیا ہے کہ 2015ء سے لاکھوں پناہ گزین بیرونی ممالک میں مقیم ہونے کی وجہ سے تارکین وطن کا بحران پیدا ہوگیا ہے اور یورپ کی معیشت پر زبردست بوجھ پڑرہا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں ان لوگوں کی وطن واپسی کیلئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیئے ۔ بنیادی خدمات جیسے سربراہی آب اور حفظان صحت کا انتظام کرنا چاہیئے ۔ چانسلر جرمنی انجیلا میرکل نے کہا کہ شام میں انسانی آفات سے گریز اولین ترجیح ہونی چاہیئے ۔ مزید تفصیلات کا انکشاف نہیں کیا گیا ۔ دونوں قائدین کی بات چیت کے موضوعات میں شام کے علاوہ ایران اور یوکرین بھی تھے ۔