حیدرآباد ۔ 5 ۔ اکٹوبر : ( سیاست نیوز ) : واٹس ایپ خیر بھی ہے اور شر بھی اور اس نے پھر ایک مرتبہ خود کو حیدرآبادی عوام کے درمیان اپنی اس حقیقت کو ثابت کردیا ہے کیوں کہ گذشتہ 2 دنوں سے واٹس ایپ پر پولیو کی دوا کے متعلق ایک پیغام تیزی سے ایک سے دوسرے اسمارٹ فون میں گشت کررہا ہے جس میں عوام کو ہوشیار کیا جارہا ہے کہ پولیو کی دوا اپنے ننھے بچوں کو پلانے سے قبل اطمینان حاصل کرلیں اور یہ بھی کہا جارہا ہے کہ 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو دی جانے والی پولیو کی دوا میں وائرس ہے اور جو کمپنی یہ دوا بناتی ہے اس کے مالک کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے ۔ اس پیغام کے پھیلنے کے ساتھ ہی عوام میں ایک بے چینی پیدا ہوگئی ہے کیوں کہ اس سے قبل ریاست تلنگانہ کی جانب سے شروع کردہ اسکیم ’ کنٹی ویلگو ‘ میں بھی کچھ ایسے واقعات منظر عام پر آئے ہیں جہاں معمر خواتین کی بصارت متاثر ہوگئی ہے ۔ اس ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے یاقوت پورہ کی نوجوان خاتون سیما نورین ( نام تبدیل ) نے میڈیا نمائندے سے کہا کہ ان کے شوہر سعودی عرب میں ملازمت انجام دیتے ہیں اور انہوں نے واٹس ایپ پر آنے والے اس پیغام کے بعد مجھے چوکنا رہنے کے ساتھ ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کی ہدایت دی ہے کیوں کہ مجھے ایک 2 سالہ لڑکا اور ایک 4 سالہ لڑکی ہے ۔ جنہیں ہم پولیو کی دوا پلانے کا ارادہ رکھتے تھے ۔ علاوہ ازیں سکندرآباد علاقے کارخانہ کی خاتون عشرت جہاں نے بھی کہا کہ ان کے گھر میں بھی ایک ننھے کو پولیو کی دوا پلانا باقی تھا لیکن آنکھوں کی اسکیم کی متنازعہ خبریں اور اب پولیو کی دوا کے بعد خدشات نے انہیں پریشانی میں مبتلا کردیا ہے اور اکثر خواتین نے صاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ وہ پولیو کی دوا پلانے کا جوکھم نہیں اٹھانا چاہتی ہیں ۔ یاد رہے کہ بائیو میٹر کمپنی کی جانب سے فراہم کی جانے والی پولیو کی دوا (bopv) کی ڈرگس ماہرین کی جانب سے جانچ کی جارہی ہے جس کے متعلق کئی خبریں اور واٹس ایپ پر منفی اور مثبت پیغامات نے عوام کو پریشان کردیا ہے ۔۔