حیدرآباد ۔ 4 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : اپنے جوان بیٹے کی تلاش میں در در بھٹکنے پر مجبور ایک مسلم خاتون نے پولیس کی مبینہ ہراسانی اور رسوائی سے تنگ آکر خود کشی کرلی ۔ ریاست تلنگانہ میں پولیس کی مبینہ ہراسانی سے فوت ہونے والے مسلم اقلیت کا یہ دوسرا واقعہ ہے ۔ ابھی ضلع نظام آباد کی پولیس تحویل میں مسلم نوجوان کی موت کا واقعہ تازہ ہی تھا کہ ایک مسلم خاتون کی خود کشی کا واقعہ ضلع رنگاریڈی کے علاقہ دوما میں پیش آیا جہاں 50 سالہ رحیمہ بی نے نامعلوم زہریلی دوا کا استعمال کرتے ہوئے خود کشی کرلی ۔ رحیمہ بی کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ رحیمہ بی نے پولیس اسٹیشن دوما میں سب انسپکٹر کے سامنے زہریلی دوا کا استعمال کرلیا چونکہ اکثریتی فرقہ کی لڑکی سے محبت اس خاندان کے لیے مہنگی ثابت ہوگئی تھی ۔ رحیمہ بی اپنے 30 سالہ لڑکے محمد مختار عرف چھوٹو کی تلاش میں تھی جس کا کہیں پتہ دستیاب نہیں ہورہا تھا ۔ اس خاتون نے اپنے بیٹے کی تلاش اور اپنے خاندان کے تحفظ سے فکر مند ہو کر مسئلہ کو انسانی حقوق کمیشن سے رجوع کردیا تھا ۔ رحیمہ بی کے خاندانی ذرائع کے مطابق مختار مائیلارم علاقہ کی ساکن ایک لڑکی سے محبت کرتا تھا ۔ جو اکثریتی فرقہ سے تعلق رکھتی ہے ۔ مختار اور یہ لڑکی جو دونوں عشق میں گرفتار تھے اور دونوں اپنی مرضی سے فرار ہوگئے تھے ۔ تاہم ایک ہفتہ قبل لڑکی واپس آگئی لیکن مختار کا تاحال کوئی پتہ نہ چل سکا ۔ عاشق جوڑے کی فراری کے بعد دوما پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر کی جانب سے رحیمہ بی کے خاندان کو آئے دن ہراسانی کا سامنا تھا ۔ متوفی خاتون نے انسانی حقوق کمیشن کو دی گئی اپنی درخواست میں اس ہراسانی کا بھی ذکر کیا تھا اور بتایا تھا کہ مبینہ طور پر آئے دن سب انسپکٹر دوما پولیس اسٹیشن نازیبا الفاظ کا استعمال کررہا ہے اور ہراساں و پریشان کررہا ہے ۔ رحیمہ بی کے افراد خاندان اور ان کی دختر حسینہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز ان کے شوہر کا جھگڑا ایک دودھ والے سے ہوا تھا جس نے پولیس میں شکایت کردی تاہم جب حسینہ اور ان کے شوہر مقبول اپنے افراد خاندان کے ساتھ شکایت کرنے دوما پولیس اسٹیشن پہونچے تو سب انسپکٹر نے ان کی شکایت لینے سے انکار کردیا اور مقبول کو اپنی تحویل میں لے کر شدید زد و کوب کیا ۔ ان کا سب انسپکٹر پر الزام ہے کہ شخصی طور پر جانبدارانہ کارروائی کرتے ہوئے انہیں پریشان کررہا ہے ۔ اسی دوران رحیمہ بی نے اپنے داماد کو پریشانی میں دیکھ کر سب انسپکٹر سے درخواست کی کہ وہ حقیقت سے واقفیت حاصل کرے اور ان کے داماد کو چھوڑ دے ۔ تب انسپکٹر نے ان کے خلاف غیر اخلاقی حرکت کرتے ہوئے بدسلوکی کی اور نازیبا الفاظ کا استعمال کیا اور پر اسرار طور پر لاپتہ ان کے بیٹے مختار کے کردار اور داماد کی بھی کردار کشی کی ۔ سب انسپکٹر پر متوفی رحیمہ بی کے افراد خاندان نے سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ سب انسپکٹر نے رحیمہ بی سے کہا کہ ایسی زندگی سے موت اچھی رحیمہ بی نے اس عہدیدار کی باتوں سے دل برداشتہ ہو کر پولیس اسٹیشن میں نامعلوم زہریلی دوا کا استعمال کرلیا تب سب انسپکٹر سامنے موجود تھا جس نے خاتون کو روکنے کے بجائے اسے دھکہ دے دیا ۔ پریشان حال افراد خاندان نے ایک مقامی دواخانے سے رجوع کرنے کے بعد رحیمہ بی کو عثمانیہ جنرل ہاسپٹل منتقل کیا جہاں علاج کے دوران کل رات وہ فوت ہوگئیں ۔ اس خصوص میں سب انسپکٹر دوما مسٹر پریم کمار اور سرکل انسپکٹر پرگی سے رابطہ قائم کرنے پر ان سے رابطہ قائم نہ ہوسکا ۔۔