پولیس کے رویہ پر کشن باغ کے عوام کی سخت برہمی

حیدرآباد۔/14مئی، ( سیاست نیوز) پرانا شہر کے علاقہ کشن باغ میں فرقہ وارانہ فساد کے دوران جہاں ایک طبقہ کے تین افراد پولیس فائرنگ میں ہلاک ہوئے وہیں اس پر ستم بالائے ستم یہ کہ پولیس کی موجودگی میں اشرار مبینہ طور پر تیز دھار تلواریں اور دیگر مہلک اسلحہ کے ساتھ گھومتے ہوئے ہر طرف تشدد و توڑ پھوڑ کابازار گرم کررہے تھے۔ بالخصوص عرش محل وہ علاقہ ہے جہاں اشرار نے انتہائی بے رحمانہ انداز میں مسلم طبقہ سے تعلق رکھنے والے عوام کو نشانہ بنایا اور ان کے گھروں کو منظم انداز میں تباہ و برباد کردیا گیا۔

اس دوران کیمروں میں قید کی گئی تصاویر سے یہ حیرت انگیز ثبوت ملتا ہے کہ مسلح پولیس و سیکورٹی فورسیس کی موجودگی میں اشرار بڑی تلواریں لیکر بلا خوف و خطر آزادانہ طور پر گھوم رہے تھے۔ پولیس نے ان کے ہاتھوں سے تلوار لینے یا انہیں گرفتار کرنے کی کوشش نہیں کی بلکہ ’’ اشرار کو منتشر ‘‘ کرنے کے نام پر کی گئی فائرنگ میں بے قصور نہتے مسلمان ہی ہلاک ہوئے جو پریشان حال تھے

اور اپنے تحفظ و بچاؤ کیلئے محفوظ مقامات کی تلاش میں تھے۔ عرش محل کے عوام بالخصوص مسلمانوں کا حکومت اور پولیس سے سوال ہے کہ آخر ان کا قصور کیا تھا ، ان کے تین افراد کو کیوں ہلاک کردیا گیا۔ سکھوں کے جس جھنڈے سے تنازعہ پیدا ہوا اس کے قریب واقع مکانات کو لوٹ لیا گیا اور ان کے مکان میں موجود تین گاڑیوں کے علاوہ مکان کو نذرِ آتش کردیا گیا۔ ستم ظریفی کا عالم یہ ہے کہ مسلمان بے یارومددگار ہوگئے اور پولیس نے اشرار کی موجودگی پر خاموشی اختیار کی۔ شریفہ بی کے مکان کے قریب ایک دکان کو لوٹ لیا گیا اور جب شریفہ بی کے شوہر مکان سے باہر نکلے تو انہیں پولیس نے گرفتار کرلیا۔ شریفہ بی کی رشتہ دار خاتون نے بتایا کہ اشرار کی ٹولیاں جو شور شرابہ کررہی تھیں پولیس کی موجودگی میں ان کے مکانات پہونچیں اور انہیں مکانات سے باہر نکال کر مار پیٹ کا نشانہ بنایا۔

عرش محل بستی کے عوام خوف و ہراس کے عالم میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ یہ ایک مسلم علاقہ ہے جہاں مزدور پیشہ افراد کی کثرت پائی جاتی ہے اور روزانہ کی محنت مشقت ان کی زندگی کے گذر بسر کا ذریعہ ہے۔ فساد کے بعد نافذ کرفیو اور ایسے حالات پیدا ہوگئے کہ بستی والے اپنے زخمی رشتہ داروں سے تک ملاقات نہیں کرسکے۔ عرش محل کے عوام نے میڈیا پر بھی سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور اعلیٰ پولیس عہدیداروں کی آمد اور سیاسی قائدین کی علاقہ میں سرگرمیوں پر اپنی ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ بستی اجڑنے کے بعد یہ لوگ میت اٹھانے آئے ہیں، انہوں نے سوال کیا کہ ہماری بربادی کے وقت تم کہاں تھے

اور اب اس بربادی کا تماشہ دیکھنے آئے ہیں۔ ہتھیاروں سے نہتے عوام پر جب اشرار حملہ کررہے تھے تو پولیس ان کے ہمراہ کیوں موجود تھی؟۔ عرش محل کے عوام نے شکایت کی کہ اس علاقہ میں برقی کے ایک فیس کو بند کردیا گیا اور انہوں نے اس بات کے خوف کا اظہار کیا کہ رات میں ان کے ساتھ نہ جانے کیا ہوگا؟۔ عرش محل علاقہ میں اضطراب پایا جاتا ہے۔