رات سے ہی گرفتاریاں‘ کانگریس قائدین کی متاثرین سے ملاقات ‘ خاطیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ : میرا کمار
حیدرآباد 31جولائی ( سیاست نیوز) کانگریس کے چلو سرسلہ پروگرام کو پولیس نے بڑے پیمانہ پر کانگریس قائدین کو گرفتار کرکے ناکام بنادیا ۔ کریم نگر جیل کے پاس ماحول کشیدہ ہوگیا ۔ کانگریس قائدین نے احتجاج کیا ‘ سرسلہ میں کشیدگی دیکھی گئی ۔ سابق اسپیکر لوک سبھا میرا کمار اورکانگریس قائدین نے پولیس سے لڑجھگڑ کر متاثرین سے ملاقات کی ۔ میرا کمار نے دلتوں و بی سی طبقات کے خلاف تھرڈ ڈگری استعمال کرنے والے پولیس والوں کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اُتم کمار ریڈی نے کریم نگر اور سرسلہ جانے ویزا کی ضرورت ہونا کیا حکومت سے استفسار کیا ۔ واضح رہے کہ سرسلہ اسمبلی حلقہ کے نیرلہ موضع میں ریت مافیا نے دلتوں و بی سی طبقات پر حملہ کیا ۔ متاثرین سے انصاف کی بجائے ریت مافیا کا تحفظ کرکے متاثرین کے خلاف تھرڈ ڈگری استعمال کرنے کا کانگریس قائدین نے پولیس پر الزام عائد کیا اور اس کی اطلاع عام کرنے کے خلاف گاؤں کے مردوں کے خلاف گانجہ کے مقدمات اور خواتین کے خلاف قحبہ گری کے مقدمات درج کرنے کی دھمکی دی اور متاثرین پر جھوٹے مقدمات درج کرکے انہیں جیل بھیج دیا گیا ۔ اس واقعہ کے خلاف 26جولائی کو ضلع کلکٹریٹس پر احتجاج کرنے والی کانگریس نے آج سرسلہ میں جلسہ کا انعقاد کرتے ہوئے چلو سرسلہ پروگرام کا اعلان کیا ۔ لیکن پولیس نے جلسہ کی اجازت نہیں دی اور کل رات سے ہی کانگریس قائدین کو گرفتار کرنا شروع کردیا ۔ جلسہ سے خطاب کرنے والی سابق اسپیکر لوک سبھا میرا کمار کل شام ہی کریم نگر پہنچ گئیں ۔ کریم نگر میں شب بسری کے بعد متاثرین سے ملاقات کرنے کانگریس قائدین کے ساتھ آج صبح کریم نگر جیل پہنچی ‘ تاہم جیل حکام نے صرف 10قائدین کو ملاقات کی اجازت دی ‘ جس پر کانگریس قائدین اور کارکنوں نے جیل کے سامنے احتجاج کیا جس سے تھوڑی دیر کیلئے حالات کشیدہ ہوگئے ۔ میرا کمار ‘ اُتم کمار ریڈی ‘ ورکنگ پریسیڈنٹ ملوبٹی وکرامارکا ‘ قائدین اپوزیشن کے جانا ریڈی ( اسمبلی) ‘ محمد علی شبیر ( کونسل ) کے علاوہ دوسروں نے متاثرین سے ملاقات کی ۔ بعد ازاں نیرلہ پہنچ کر متاثرین اور مقامی عوام سے ملاقات کی ۔ اس موقع پر میرا کمار نے کہا کہ متاثرین کی حالت دیکھ کر وہ اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکیں ۔ غریب دلتوں و بی سی طبقات کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا گیا جس کی وہ سخت مذمت کرتی ہیں ۔ انہوں نے اس واقعہ کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ دلتوں و بی سی طبقات پر حملہ کا مسئلہ کانگریس لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اٹھائے گی ۔ حملہ کرنے والوں کے خلاف ایس سی ۔ ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرکے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔ ریت کے کاروبار کیلئے جو کنٹراکٹس دیئے گئے ہیں اس کو فوری منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ۔ میرا کمار نے کہا کہ جب پارلیمنٹ میں علحدہ تلنگانہ کا بل آیا تھا انہوں نے ایس سی ‘ ایس ٹی ‘ بی سی طبقات اور اقلتیوں کی ترقی اور فلاح و بہبود ہونے کی اُمید کرتے ہوئے بل کی کامیابی میں اہم رول ادا کیا تھا لیکن علحدہ تلنگانہ میں دلتوں اور بی سی طبقات پر مظالم پر انہیں بیحد صدمہ پہنچا ۔ پولیس عوام کی محافظ ہوتی ہے تاہم محافظ کی جانب سے غریب عوام پر زیادتی کی جارہی ہے اور ایک مافیا پر رحم و کرم کیا جارہا ہے ۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے علحدہ تلنگانہ کا پہلا چیف منسٹر دلت قائد کو بنانے کا وعدہ کرکے دھوکہ دیا ۔ دلتوں کو تین ایکڑ اراضی دینے کا وعدہ کرکے انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے جس کی کانگریس مذمت کرتی ہے اور پولیس کی یکطرفہ کارروائی پر انہوں نے تشویش کا اظہار کیا ۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اُتم کمار ریڈی نے سرسلہ میں کانگریس کو جلسہ کی اجازت نہ دینے اور ضلع کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کرکے کانگریس قائدین کو گرفتار کرنے کی مذمت کی اور حکومت سے استفسار کیا کہ کیا ہمیں کریم نگر اور سرسلہ پہنچنے ویزا کی ضرورت ہے ۔ علحدہ تلنگانہ کی تشکیل میں میرا کمار کا نام سنہری لفظوں سے لکھا جانا چاہیئے لیکن افسوس کہ تلنگانہ میں ان سے حکومت اور پولیس نے نامیبا سلوک کیا جس کی کانگریس مذمت کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیرلہ واقعہ کے 8متاثرین کو برقی شاک دے کر زیادتی کی گئی ‘ انسانی زندگیوں پر ریت کی لاریوں کو اہمیت دی گئی ۔ تلنگانہ کے سی آر کی جاگیر نہیں ہے ‘ پولیس کی کارروائی پر بھی اعتراض کیا ۔ نیرلہ کے متاثرین کو انصاف ملنے تک ان کے ساتھ رہنے کا اعلان کیا ۔