…… ( کمیونٹی فرینڈلی پولیسنگ کو خود چند ملازمین سے نقصان ) ……
حیدرآباد۔/31جنوری، ( سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں پولیس کی پالیسیوں کو محکمہ کے عہدیدار ہی بدنام کررہے ہیں۔ کمیونٹی فرینڈلی پولیسنگ پر توجہ دیتے ہوئے بہترین ساکھ تیار کرنے میں مصروف پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں کیلئے بدکردار پولیس ملازمین ہی سردرد کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ گزشتہ دنوں سارے پولیس محکمہ کو شرمندہ کرنے والے ناجائز تعلقات کا واقعہ ابھی تازہ ہی تھا کہ آج ایک اور سب انسپکٹر کی حرکت منظر عام پر آگئی۔ سماج میں پولیس اور ڈاکٹر قابل بھروسہ پیشہ تصور کیا جاتا ہے لیکن سب انسپکٹر نرسمہلو نے جواہر نگر پولیس اسٹیشن شکایت کنندہ خاتون کا گھر بسانے کے بجائے اس کے گھر کو اُجاڑ دیا اور اس خاتون سے ناجائز تعلقات قائم کرتے ہوئے اس عہدیدار نے شوہر سے اس کی دوری اور بڑھادی اور ستم ظریفی کا عالم تو یہ ہے کہ وہ عہدیدار خاتون کے شوہر کو دھمکانے لگا تاہم شوہر ستیش نے اپنی فریاد کو ڈی سی پی سے رجوع کردیا۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس کے اس اعلیٰ عہدیدار ڈپٹی کمشنر آف پولیس ملکاجگیری زون مسٹر اوما مہیشور شرما نے سب انسپکٹر نرسمہلو کو معطل کردیا۔ نرسمہلو پر الزام ہے کہ اس نے شوہر کی شکایت لیکر پہنچی خاتون جوشنا کو اپنی چالبازی کا شکار بنایا اور اس سے ناجائز تعلقات پیدا کرلئے، خاتون کو وہ شاپنگ بھی کرواتا تھا اور اکثر ان کے درمیان ملاقاتیں ہوتی تھیں۔ جوشنا اور ستیش میاں بیوی کے درمیان جھگڑے چل رہے تھے اور شوہر کے خلاف شکایت لیکر جوشنا پولیس سے رجوع ہوئی تھی۔ اس درمیان سب انسپکٹر نرسمہلو نے اس خاتون کو اپنی باتوں میں پھانس لیا اور کونسلنگ، تحقیقات کے بہانے بار بار طلب کرتے ہوئے اس سے دوستی بڑھالی اور ناجائز تعلقات قائم کرلئے اور اس کا استحصال کرنے لگا۔ اس بات کا علم ستیش کو ہوگیا اور اس نے سب انسپکٹر سے ملاقات کرتے ہوئے اس سے فریاد کی کہ وہ ایسی حرکت نہ کرے۔ سب انسپکٹر پر سنگین الزامات یہ ہیں کہ اس نے ستیش کو دھمکایا اور جوشنا کو طلاق دینے کیلئے دباؤ ڈال رہا تھا۔ سب انسپکٹر کا ظلم دیکھ کر ستیش نے ڈی سی پی سے شکایت کی تھی۔ گزشتہ دنوں اے ایس پی سنیتا ریڈی اور انسپکٹر ملکارجن ریڈی کا واقعہ ریاست بھر میں سنسنی کا باعث بنا رہا جبکہ پرانے شہر کا ایک پولیس کانسٹبل بھی اس طرح کے ناجائز تعلقات میں معطل کردیا گیا اور گزشتہ ماہ جواہر نگر پولیس انسپکٹر بھی جس پر ماضی میں ایسے الزامات تھے، معطل کردیا گیا۔ جبکہ راچہ کنڈہ میں ایک انسپکٹر ابھی خدمات پر موجود ہے جس نے سابق میں پرانے شہر میں خدمات کے دوران رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کے خوف سے دیوار پھلانگ کر فرار اختیار کرلی تھی۔ اس کے علاوہ محکمہ میں ایسے اور بھی عہدیداروں کی موجودگی کے الزامات پائے جاتے ہیں۔ اگر محکمہ جاتی کارروائی سخت سے سخت کردی جائے تو ایسے واقعات خود بخود بند ہوجائیں گے۔