پولاورم پراجیکٹ کو اندرون چار سال مکمل کیا جائیگا

پٹی سیما لفٹ اریگیشن پراجیکٹ کا سنگ بنیاد ۔ مسٹر این چندرا بابو نائیڈو کا خطاب
راجمنڈری ( آندھرا پردیش ) 29 مارچ ( پی ٹی آئی ) چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ ہمہ مقصدی پولاورم پراجیکٹ کو مرکزی حکومت کی مدد اور اس کے تعاون سے چار سال کی مدت میں مکمل کرلیا جائیگا چندرا بابو نائیڈو نے مغربی گوداوری ضلع کے پولاورم منڈم میں پٹی سیما لفٹ اریگیشن پراجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد اظہار خیال کر رہے تھے ۔ اس پراجیکٹ کی لاگت 1,300 کروڑ روپئے بتائی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پلاورم پراجیکٹ کی تکمیل ہی آندھرا پردیش کے کسانوں سے حقیقی انصاف ہے ۔ ہم مرکزی حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ اس پراجیکٹ کی تکمیل کیلئے فنڈز جاری کرے اور پراجیکٹ کو مکمل کیا جائے ۔ یہ ایک بڑا اور باوقار پراجیکٹ ہی جس کا منصوبہ کئی سال قبل تیار کیا گیا تھا اور اس کو چند سال قبل قومی پراجیکٹ کا درجہ بھی دیا گیا تھا ۔ کہا جا رہا ہے کہ اس پراجیکٹ سے آندھرا پردیش کے چار اضلاع میں ایک وسیع علاقہ میں آبپاشی کی سہولت ہوگی اور کسان فائدہ حاصل کرسکیں گے ۔ اس کے علاوہ اس پراجیکٹ سے ہائیڈل توانائی کی تیاری میں بھی مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی سے ملاقات کی اور یہ واضح کردیا کہ پراجیکٹ کیلئے 100 کروڑ روپئے کی رقم فراہم کی گئی ہے جو کافی نہیں ہے ۔ ہم نے ان سے مزید فنڈز جاری کرنے اور پولاورم پراجیکٹ کی تکمیل میں تعاون کرنے کی اپیل کی ہے ۔ مرکزی وزیر نے تیقن دیا ہے کہ ہر طرح کی معاشی مدد فراہم کی جائیگی اور تعاون بھی کیا جائیگا تاکہ پراجیکٹ کو چار سال میں مکمل کیا جاسکے ۔ نائیڈو نے کہا کہ یہ پراجیکٹ مکمل ہوجائے تو اس کے نتیجہ میں مشرقی و مغربی گوداوری اضلاع کے علاوہ ریاست کے کچھ دوسرے علاقوں میں پینے کے پانی کا مسئلہ اور آبپاشی کا مسئہ حل ہوجائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسانوں کو فصلوں کیلئے اور عوام کو پینے کیلئے پانی فراہم کرنے کا مسئلہ حل کرنے دریاؤں کو مربوط کرنے کا ایک جامع پلان تیار کر رہے ہیں۔ پٹی سیما لفٹ اسکیم کے تحت گوداوری کے پانی کو دریائے کرشنا میں منتقل کیا جائیگا جس سے مغربی گوداوری اور مغربی گوداوری اضلاع کے علاوہ کچھ دوسرے علاقوں کے بھی پانی کے مسائل حل ہوجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش حکومت پٹی سیما پراجیکٹ کو 2016 تک مکمل کرلینا چاہتی ہے تاکہ کسانوں کو اپنی فصلوں کیلئے خاطر خواہ مقدار میں پانی دستیاب ہوسکے ۔ سابقہ حکومت نے اس پراجیکٹ کی تکمیل کیلئے کچھ نہیں کیا تھا ۔