پوسٹ میٹرک اسکالر شپس ، کالجس طلبہ کو رقم حوالے کیوں نہیں کرتے ؟

حیدرآباد ۔ 9 ۔ اکٹوبر : ( نمائندہ خصوصی ) : تعلیمی اداروں کے قیام کا مقصد نئی نسل کو زیور تعلیم سے آراستہ کرتے ہوئے انہیں ایک اچھا اور کامیاب انسان بنانا ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ تعلیمی ادارے ایسے طلبہ تیار کرتے ہیں جو ملک و ملت کا سرمایہ ہوتے ہیں ۔ ایسے میں اچھے شہریوں کو منظر عام پر لانے میں تعلیمی اداروں کا اہم رول ہوتا ہے ۔ جہاں تک اسکولس و کالجس کا معاملہ ہے یہ ہمارے ملک ، ریاست ، شہر اور بستیوں میں ناخواندگی کا خاتمہ کرتے ہیں لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بعض کالجس اس قدر کمرشیل ہوگئے ہیں کہ وہ تعلیم کو تجارت بنانے میں کوئی کسر باقی رکھنا نہیں چاہتے ۔ قارئین … حکومت ہند اقلیتی طلبہ کو پوسٹ میٹرک اسکالر شپس فراہم کرتی ہے اور یہ اسکالر شپس ریاستی محکمہ اقلیتی بہبود کے توسط سے دی جاتی ہے لیکن آج کل اس بات کی شکایات عام ہیں شہر کے کالجس میں حکومت کی جانب سے اسکالر شپس کی جو رقم فراہم کی گئی اسے کافی عرصہ گذر جانے کے باوجود طلباء و طالبات کے حوالے نہیں کی گئی جب کہ اولیائے طلبہ بار بار کالجس کے چکریں کاٹ رہے ہیں ۔ ٹولی چوکی کراس روڈ کے قریب واقع ایک خانگی جونیر کالج کی دو طالبات کے والد نے بتایا کہ ان کی دو لڑکیاں اس کالج سے ہی انٹر میڈیٹ کامیاب کی ہیں لیکن اسکول کے اکاونٹ میں اسکالر شپ کی رقم آجانے کے باوجود انہیں رقم نہیں دی جارہی ہے ۔ لکڑی کے پل میں واقع ایک اور کالج کے بارے میں ایک طالبہ کے والد نے شکایت کی ہے کہ ان کی لڑکی کے سال اول کی اسکالر شپ کی رقم کالج کے اکاونٹ میں آچکی ہے ۔ سیکنڈ ایر مکمل ہوجانے کے باوجود کالج انتظامیہ وہ رقم اولیائے طلبہ کے حوالے نہیں کررہا ہے ۔ طالبہ کے والد نے افسوس کے ساتھ کہا کہ وہ مسلسل 6 ماہ سے کالج کے چکر کاٹ رہے ہیں ۔ لیکن کالج انتظامیہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی اور نہ ہی انہیں طالبات کی اسکالر شپس کی رقم دبا کر رکھنے میں کوئی شرم محسوس ہوتی ہے اسی طرح کی شکایات لیکر دفتر سیاست پر پہنچنے والے کئی طلباء و طالبات کے والدین نے اس قسم کا طرز عمل اختیار کرنے والے کالجوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے بتایا کہ محکمہ اقلیتی بہبود کو چاہئے کہ کالجس میں جاری ان دھاندلیوں کاپتہ چلانے کے لیے ایک ٹاسک فورس ٹیم تشکیل دیتے ہوئے کالجس کے اکاونٹس وغیرہ کی تفصیلی جانچ کی جانی چاہئے ۔ ان اولیائے طلبہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ الیکٹرانک پے منٹ اینڈ اپلیکیشن سسٹم آف اسکالر شپس کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ بیشتر طلباء و طالبات کی اسکالر شپ کی رقم کالجس کے اکاونٹس میں آگئی ہے لیکن اس بارے میں کالجس کا موقف کئی شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے ۔